لاہور: پنجاب کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے صوبے میں سب سے بڑے نیٹ ورک کی مشترکہ آپریشنز کے دوران کمر توڑنے کا دعویٰ کردیا۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ پکڑے جانے والا ٹی ٹی پی کا نیٹ ورک گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں بیدیان روڈ پر آرمی کے اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے اور اپریل 2017 کو فیروز پور روڈ پر عارفہ کریم ٹاور کے قریب پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔

دہشت گردوں کو فیروز پور روڈ پر واقع گجوماتا کے علاقے میں مدرسے میں موجود ٹی ٹی پی قیادت نے حملے کے احکامات جاری کیے تھے۔

6 طالبان کے دہشت گردوں کو سی ٹی ڈی اور آئی بی کی مشترکہ آپریشن کی ٹیموں کی جانب سے صوبے بھر میں ہونے والے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔

اس پیش رفت سے منسلک حکام نے ڈان کو بتایا کہ زیادہ تر گرفتاریاں لاہور اور گجرانوالا کے علاقے میں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: شیخوپورہ: سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کے 8 'دہشتگرد' ہلاک

انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران دہشت گردوں نے اہم انکشافات کیے اور بتایا کہ ٹی ٹی پی کے ارکان نے مبینہ طور پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر ظہور فضل قادری اور ان کے بھائی پر 2004 میں سرگودھا کے علاقے میں حملہ کرکے ہلاک کیا تھا اور وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈاکٹر صفت اللہ کے قتل میں بھی ملوث تھے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اعلیٰ قیادت نے اس پیش رفت کو انٹیلی جنس پر منحصر آپریشنز میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں انسانی وسائل اور تکنیکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پنجاب میں موجود اس نیٹ ورک کا خاتمہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں وسیع پیمانے پر ٹی ٹی پی کی از سر نو تنظیم سازی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھوکے میں رکھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں مقیم ٹی ٹی پی کی قیادت نے پنجاب میں موجود دہشت گردوں کو حملوں کے لیے بڑی رقم ٹوکن منی کے طور پر دے رکھی ہے اور وعدہ کیا تھا کہ بقیہ رقم کارروائی کے بعد پہنچادی جائے گی۔

حکام کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران 9 مارچ کو انتہائی اہم معلومات ہمیں ملیں جس میں بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 20 مارچ اور 21 مارچ کو ہونے والے کرکٹ میچز کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بڑا نیٹ ورک تیار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان معلومات کی بنیاد پر ایک جوائنٹ ٹیم تشکیل دی گئی جس نے لاہور کے مضافاتی علاقوں میں چھاپہ مارا اور خودکش جیکٹ اور اہم ثبوت اکھٹا کیے جن میں حملے کی جگہ کا نقشہ بھی شامل تھا۔

ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد مزید انکشاف ہوا کہ ٹی ٹی پی کو اس حملے کے لیے مقامی دہشت گردوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

حکام نے بتایا کہ یہ ہمارے لیے بالکل نئی اور حیرت انگیز بات تھی کیونکہ ٹی ٹی پی کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرار 2014 سے 2016 تک کے لاہور میں ہونے والوں حملوں میں ملوث تھی اور انہیں 3 سالوں میں کسی مقامی سہولت کاروں کی حمایت نہیں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: سی ٹی ڈی کی کارروائی میں '6 دہشت گرد' ہلاک

انہوں نے کہا کہ مشترکہ آپریشن ٹیمز پورے پنجاب میں گرفتاریوں کے لیے سرگرم تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ایجنسیز کے کئی انٹیلی جنس افسران خفیہ اور وردی میں پنجاب میں تعینات کیے گئے تاکہ ان دہشت گردوں کو گرفتار یا پھر ان کا منصوبہ ناکام بنایا جاسکے تاکہ پی ایس ایل کے میچز کو بچایا جاسکے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایجنسیز کو گجرانوالہ میں ملزم کے حوالے سے خفیہ اطلاع ملی تھی جس پر 20 مارچ کو ٹیموں نے چھاپہ مار کر دہشت گرد حسنین کو گرفتار کیا جبکہ اس کے دو ساتھی موقع دیکھ کر فرار ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ حسنین مبینہ طور پر کئی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھا۔

اس چھاپے کے دوران دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے ان کے پی ایس ایل کو نشانہ بنانے کے منصوبے کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئیں جس کے بعد 29 مارچ کو لاہور کے علاقے گجوماتا میں مدرسے پر چھاپے کے دوران 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔

دہشت گرد نیٹ ورک نے اس ٹھکانے کو بیدیاں روڈ اور عارفہ کریم ٹاور پر حملے کے لیے بھی استعمال کیا تھا۔

مبینہ دہشت گردوں میں اسلام الحق، جہانگیر شاہ، عمران عرف ایران آف شانگلہ، وقار الامین عرف قاری آف ہری پور، قصور کے علیم الرحمٰن اور نارووال کے محمد لقمان شامل ہیں۔

حکام نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات معلوم ہوئی کہ لقمان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گدافی اسٹیڈیم میں پی ایس ایل میچ کے دوران خود کش دھماکا کرے گا یا پھر اسے حملے کے دوسرے آپشن کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

ایجنسیز نے صوبے بھر خفیہ معلومات اور گرفتار دہشت گردوں سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر چھاپوں کا آغاز کردیا ہے جس میں ٹٰی ٹی پی پنجاب کے امیر معاذ عرف عاقب کی گرفتاری شامل ہے۔

معاذ ٹی ٹی پی کے امیر فضل اللہ کے احکامات نیٹ ورک تک پہنچاتا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ سرگودھا کا رہائشی صہیب جس کا نام ایجنسیز کی ریڈ بک میں شامل ہے نے خود بیدیاں اور عارفہ کریم ٹاور پر حملوں کے لیے خودکش بمبار کو چھوڑا تھا۔

لیہ کے رہائشی محمد عرف عثمان، صہیب کے قریبی دوست ہیں جبکہ کوٹ ادو کے عبدالرؤف مقامی علاقے کے نیٹ ورک کے قائد ہیں۔

بنیر کے رہائشی محب اللہ افغانستان فرار ہوچکے ہیں اور آج کل فضل اللہ کے ہمراہ ہوتے ہیں جبکہ چکوال کے فیصل جو حالیہ دنوں گجو ماتا میں تھے خفیہ مقام پر چھپ گئے ہیں۔

ایجنسیز کو دیگر دہشت گردوں کے حوالے سے بھی معلومات حاصل ہوئیں جن میں کرک کا رہائشی مقیم اور لاہور کا مزمل کے علاوہ پنجاب میں ٹی ٹی پی کے دیگر سرگرم رکن شامل ہیں۔

سی ٹی ڈی حکام نے پنجاب میں ٹی ٹی پی کے نشانوں کی بڑی فہرست بھی حاصل کرلی ہے جن میں چند سیاسی شخصیات، افسران، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر، مساجد اور اقلیتوں کی عبادت گاہیں شامل ہیں۔

سی ٹی ڈی اور آئی بی کی جوائنٹ ٹیمیں انٹیلی جنس کی معلومات اکھٹا کرتے ہوئے باقی رہ جانے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔


یہ خبر 30 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں