کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور 6 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کیس میں گرفتار سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کے معائنے سے متعلق بنائے گئے میڈیکل بورڈ نے ہسپتال کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ میں تضاد ہونے کا انکشاف کردیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں شرجیل میمن کی ہسپتال منتقلی اور علاج سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران غیر جانبدار میڈیکل بورڈ نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر ( جے پی ایم سی) کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور عدالت کو بتایا کہ شرجیل میمن کی میڈیکل رپورٹ میں تضاد ہے، جب تک خود معائنہ نہ کریں، گزشتہ رپورٹس پر اپنی رائے نہیں دے سکتے۔

مزید پڑھیں: شرجیل میمن کے خلاف نیب ریفرنس: میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم

اس موقع پر عدالت نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ ریکارڈ پر رکھتے ہوئے شرجیل انعام میمن کی ہسپتال منتقلی اور علاج سے متعلق ازخود نوٹس نمٹادیا۔

عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن کی درخواست ضمانت سننے والا سندھ ہائی کورٹ کا بینچ چاہے تو از سر نو میڈیکل کراسکتا ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ چیف جسٹس نے بلا کر جناح ہسپتال اور اس کے ایمرجنسی وارڈ کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کے حوالے سے بنائے گئے نئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی، عدالت نے شرجیل میمن کا معائنہ کرنے کا کہا ہے، ابھی تک شرجیل میمن کا نئے میڈیکل بورڈ نے معائنہ نہیں کیا، نئے میڈیکل بورڈ نے ابھی تک پرانی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے شرجیل میمن کی بیماری کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے نیوروسرجن پر مشتمل آرمی، آغا خان ہسپتال اور پنجاب کے ڈاکٹروں کا ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے پنجاب سے ڈاکٹر آصف بشیر ، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے ڈاکٹر اطہر انعام اور آرمی کے نیوروسرجن پرمشتمل نئے طبی بورڈ کو 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضرہے کہ اس سے قبل شرجیل انعام میمن کی جانب سے علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے کراچی کی عدالت میں درخواست بھی دائر کی گئی تھی جبکہ نجی ہسپتال نے بھی ان کا علاج بیرون ملک سے کروانے کی تجویز دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ہسپتال کی شرجیل میمن کے بیرون ملک علاج کی تجویز

یاد رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت نے شرجیل انعام میمن سمیت 12 ملزمان پر سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی بد عنوانی کے خلاف دائر ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی، تاہم ریفرنس میں نامزد تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، سابق صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے اور وہ اس وقت قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی حراست میں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں