اٹلس ہونڈا لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو جواز بناتے ہوئے اپنی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں 500 سے 3 ہزار روپے کا اضافہ کردیا ہے حالانکہ یہ کمپنی مقامی طور پر پرزے بنانے کے 90 فیصد ہدف کو حاصل کرچکی ہے۔

کمپنی کی جانب سے سی ڈی۔ 70 کی قیمت میں 3 سال کے بعد 500 روپے اضافہ کیا گیا اور اب اس کی نئی قیمت 64 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

اسی طرح سی ڈی۔ 70 ڈریم اور Pridor کی نئی قیمتیں ایک ہزار روپے اضافے کے ساتھ بالترتیب 68 ہزار 500 روپے اور 88 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : ہونڈا موٹر سائیکل کی ریکارڈ فروخت

سی جی۔ 125 کی قیمت 1500 روپے کے اضافہ کے ساتھ ایک لاکھ 9 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

سی جی۔ 125 ڈیلکس اور سی بی۔ 150 کی قیمتوں میں 3 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ بالترتیب ایک لاکھ 29 ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ 65 پزار روپے ہوگئی ہے۔

ان قیمتوں کا اطلاق 2 اپریل 2018 سے ہوگا۔

حیران کن امر یہ ہے کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ موٹرسائیکلوں کے لیے 92 فیصد لوکلائزیشن کا ہدف حاصل کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ اٹلس ہونڈا نے رواں سال کے آغاز پر بھی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا اور 3 ماہ کے دوران اب دوسری یہ اضافہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ہونڈا کی موٹر سائیکلوں کی قیمت میں اضافہ

اٹلس ہونڈا کی جانب سے 31 مارچ کو کمپنی کے مالی سال کے اختتام پر 11 لاکھ یونٹ کی فروخت میں کامیابی کا ہدف متوقع ہے جبکہ وہ اگلے مالی سال میں یہ تعداد 13 لاکھ تک لے جانا چاہتی ہے۔

ایک ہونڈا ڈیلر کے مطابق کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے نتیجے میں ہونڈا ہوٹرسائیکلوں کی فروخت میں سالانہ 50 ہزار یونٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

پبلک ٹرانسپوٹ کی کمی کے باعث بھی 2 پہیوں کی سواری کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈیلر نے بتایا کہ ہونڈا 70 سی سی کی فروخت مجموعی مارکیٹ کے 42 سے 45 فیصد جبکہ 125 سی سی کی 40 فیصد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں