نئی دہلی کے نواحی علاقے میں 8 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ ریپ کے ملزم کو مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

یہ پڑھیں: ہندوستان میں 'حاملہ دلت خاتون' پر حملہ

بھارت کے دارالحکومت سے محض 20 کلومیٹر دور ضلع غازی آباد میں جتندر نامی شخص کو نوعمر لڑکی کے ساتھ ریپ کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

غازی آباد کے دیہی پولیس سپرنٹنڈنٹ اروند کمار ماؤریا نے بتایا کہ مقتول 25 سالہ نوجوان تھا جسے ‘مشتعل ہجوم نے گھر سے باہر گھسیٹا اور مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا’۔

بعدازاں ہجوم نے ریپ کے ملزم جتندر کی لاش کو آگ لگا دی۔

پولیس نے آگ لگانے والے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کے بارے میں بتایا گیا کہ ان میں سے ایک لڑکی کے خاندان جبکہ دوسرا ہمسایہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’گائے کے گوشت‘ پر قتل:بھارت میں 11 مجرمان کو عمر قید

پولیس کے مطابق تفتیش میں مبینہ جنسی زیادتی کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اس سے قبل فروری میں بھارت کی شمالی ریاست میں مشتعل ہجوم نے پانچ سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کے دو ملزمان کو پولیس اسٹیشن سے باہر نکال کر قتل کردیا تھا۔

2015 میں بھی شمال جنوبی ریاست میں ہجوم نے ریپ کے ملزم کو جیل توڑ کر قتل کردیا تھا۔

گھوڑا رکھنے پر دلت نوجوان قتل

اس سے قبل ہندوؤں کی نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے نوجوان کسان کو گھوڑا رکھنے کے جرم میں متعصب ہندوؤں نے تشدد کر کے قتل کردیا۔

پولیس نے اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ اے ایم سیعد نے بتایا کہ مقتول کے والد کو اس کے بیٹے کی لاش ندی کے پاس سے ملی۔

مزید پڑھیں: ہندوستان:100 دلت خاندانوں کا قبول اسلام

پولیس کو مقتول کے والد نے بتایا کہ ‘ان کے بیٹے کو گھوڑے پلانے کا شوق تھا جو اس کی موت کا باعث بنا’۔

پولیس کے پاس موجود درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ‘دلت براردی کو گھوڑے پر سوار ہونے کی اجازت نہیں تھی اور صرف اونچی ذات کے لوگ ہی گھوڑے پر سواری کر سکتے تھے اور انہیں گھوڑا نہ بیچنے پر جان سے مار دینے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت میں سخت گیر مذہبی سوچ کی حامل نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد دلت اور اقلیتوں پر حملوں کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔


یہ خبر 2 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں