سپریم کورٹ نے جلالپور جٹہ میں واقع حشمت میڈیکل کالج کی جانب سے ان کی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاؤنسل (پی ایم ڈی سی) الحاق ہونے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انفراسٹرکچر نہ ہونے پر اسے بند کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو حشمت میڈیکل کالج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بچوں کو امتحانات دینے دیں، یہ بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج انتظامیہ نے 4 کروڑ 81 لاکھ فیس وصول کی مگر رسید نہیں دی۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کالجز کو ساڑھے 8 لاکھ سے زائد لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ یہ انفراسٹرکچر نہیں بلکہ پرائمری اسکول کی حالت بھی اس سے بہتر ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران نجی میڈیکل کالجز مختلف چارجز لگا کر اپنی فیسیں کئی گنا بڑھا چکے ہیں جبکہ ان پر داخلے کے وقت طلبہ سے ’ڈونیشنز‘ لینے کا بھی الزام لگایا گیا۔

سپریم کورٹ نے 2010 میں معاملے کا ازخود نوٹس لیا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ایک طالب علم کی سالانہ فیس 5 لاکھ 50 ہزار روپے ہوگی، جس میں سال میں 7 فیصد اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ کو مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری سے روک دیا گیا

سال 2013 میں فیس سالانہ فیس بڑھا کر 6 لاکھ 42 ہزار کردی گئی، لیکن نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے کیے وعدوں میں سے متعدد پورے نہ ہوئے، جن میں کالجز کے ساتھ واقع ہسپتالوں کے 50 فیصد بیڈز پر طلبہ کو مفت علاج اور دیگر سہولتیں فراہم کرنا بھی شامل تھا۔

2016 میں ’پی ایم ڈی سی‘ نے طلبہ کے داخلوں کے لیے مرکزی داخلہ پالیسی متعارف کرائی جس کا مقصد نجی میڈیکل کالجز کو طلبہ سے ڈونیشنز لینے سے روکنا تھا تاہم کالجز نے اس پر عملدرآمد سے انکار کردیا اور ملک بھر کی متعدد عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کر لیا۔

سال 2017 میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ایک مرتبہ پھر نجی کالجز سے اس شرط پر مذاکرات کا آغاز کیا کہ وہ طلبہ کو تمام سہولیات اور اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کریں گے، جبکہ ان سے ڈونیشنز بھی نہیں لیں گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں