واشنگٹن: امریکی حکام کی جانب سے کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 16 سال کی سخت محنت اور 70 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امریکا افغان فورسز کو ’ مکمل باصلاحیت‘ بنانے میں ناکام رہا۔

افغانستان کی بحالی پر مامور امریکا کے خصوصی انسپکٹر جنرل ( سیگار) نے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ افغانستان کی بری فورسز اب فضائی مدد چاہتی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے افغان ایئرفورس کے لیے یہ ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی اور افغان فورسز کی ناک کے نیچے داعش سرگرم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان کے اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے اور ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو دوبارہ بنانے سے روکنے کے لیے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز ( اے این ڈی ایس ایف) کو مکمل باصلاحیت بنانا بھی امریکی قومی سلامتی کا مقصد تھا۔

کانگریس کے سامنے پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2002 کے بعد سے اے این ڈی ایس ایف پر امریکی حکومت کے 70 ارب ڈالر کی سیکیورٹی امداد خرچ کرنے، ان کی تربیت، مشاورت اور معاونت کرنے کے باوجود افغان فورسز اپنی ہی قوم کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا امریکی، افغان فورسز کی حمایت کا اعادہ

اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کے ایک اور سینئرعہدیدار میرن استرمیکی نے خبردار کیا کہ ’ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دشمن مضبوط ہے بلکہ افغان حکومت بہت کمزور ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی اور افغان حکام میں افغانستان میں قومی فوج کی نوعیت اور دائرہ کار پر شروع سے ہی اختلاف تھا اور افغان ایک بڑی فوج چاہتے تھے جو پاکستان کا سامنا کرسکے، تاہم امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ پاکستان نہیں بلکہ گروپوں کی لڑائی ہے۔


یہ خبر 05 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں