کراچی: وفاقی حکام نے سندھ پولیس کو موبائل فون کمپنیوں اور نادرا کے تعاون کے لیے دھوکا دہی پر مبنی کال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی اجازت دے دی۔

حکام کے مطابق سندھ پولیس نے متعلقہ اداروں سے درخواست کی تھی کہ پولیس ہیلپ لائن 15 پر جعلی کال کرنے والوں کی معلومات تک مکمل رسائی کی اجازت دی جائے۔

یہ پڑھیں: آئی جی سندھ 'پولیس ایکٹ' میں تبدیلی کے خواہاں

وفاقی اداروں اور سندھ پولیس کے مابین متعدد اجلاس ہوئے جن میں کراچی پولیس نے موقف اختیار کیا کہ جعلی کالز کی وجہ سے بہت پریشانی ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ پولیس اسٹیشن کے دیگر امور متاثر ہوتے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ ‘ہیلپ لائن 15 پر جعلی کال کرنے والوں کی وجہ سے ضرورت مند افراد مدد سے محروم ہوجاتے ہیں’۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ ہیلپ سینٹر پر ہرکال ریکارڈ ہوتی اور موبائل فون بھی ٹریس ہوجاتا ہے لیکن جعلی کال کرنے والے کی ذاتی معلومات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے محض موبائل فون نمبر سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم نے وزارت داخلہ سے درخواست کی تھی کہ جعلی کالرز کی ذاتی معلومات بشمول نام، جنس اور دیگر تک رسائی دی جائے اور متعلقہ وزارت نے اجازت تفویض کردی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس کے 12 ہزار اہلکار مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث، رپورٹ

واضح رہے کہ کراچی پولیس نے گزشتہ برس مددگار ہیلپ لائن 15 کو نجی ادارے کے حوالے کیا تاکہ عوام کی شکایتوں کا فوری ازالہ بھرپور انداز میں کیا جا سکے جس کا دوسرا مقصد پولیس اور شہری کے درمیان فاصلے کو کم کرنا بھی ہے۔

پولیس کا یقین ہے کہ ایسے اقدامات سے شہر میں اسٹریٹ کرائم کے خلاف موثر کارروائیاں کرکے عوام کا پولیس پر اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مددگار 15 سینٹرز میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کے بعد اسے نجی کمپنیوں کے حوالے کرنے سے متعلق کئی مہینے مشاورتی عمل جاری رہا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم

حکام نے بتایا کہ ‘نجی کمپنی کے حوالے کرنے کے باوجود جعلی کالز بڑا چینلج ثابت ہوا کیونکہ سینٹرز پر 90 فیصد کالز جعلی ہوتی ہیں’۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘2015 میں 10 لاکھ 50 ہزار سے زائد جعلی کالز موصول ہوئی جس کے باعث دونوں وسائل اور وقت برباد ہوئے‘۔


یہ خبر 5 اپریل 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں