اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے چارج سنبھالنے کے بعد 179 میگا کرپشن کے کیسز میں سے 101 کے خلاف ریفرنسز دائر کیے گئے۔

اس بات کا اعلان چیئرمین نیب کی سربراہی میں کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔

اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا تھا کہ نئے چیئرمین نے عہدہ سنبھالتے ہیں نیب کے پراسیکیوشن ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ وہ 179 میگا کرپشن کی تحقیقات کو جلد از جلد حتمی شکل دے۔

چیئرمین نیب کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ 101 کیسز کی تحقیقات مکمل کرلی گئی اور ان کے خلاف متعلقہ احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کردیا گیا جبکہ اس وقت نیب 19 انکوائریز اور 23 تحقیقات کررہا جبکہ 36 کیسز کو پہلے ہی خارج کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: نیب کی وزارتِ داخلہ سے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

خیال رہے کہ دسمبر 2017 میں میگا کرپشن کیسز کے حوالے سے جاری نیب کی گزشتہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تھا کہ تحقیقاتی انتظامیہ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور دیگر سینئر سیاست دانوں کے خلاف کرپشن ریفرنس کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ 7 جولائی 2015 کو سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ میگا کیسز کی تمام تحقیقات 31 دسمبر 2015 تک مکمل کرے، اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے اس بات کا مشاہدہ بھی کیا تھا کہ کئی دہائیوں سے متعدد کیس زیر التوا ہیں اور ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

تاہم نیب کی جانب سے 3 ماہ کی توسیع مانگی، جس پر نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 31 مارچ 2016 تک جمع کرائے۔

متعدد زیر التوا کیسز

دوسری جانب نیب کو سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے بھائی شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر مشہور سیاست دانوں سمیت بڑے بیورو کریٹ اور سرمایہ داروں کے خلاف میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کو حتمی شکل نہ دینے پر تنقید کا بھی نشانہ بنایا جارہا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ نیب کی گزشتہ جائزہ رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیسز تھے اور 1999 سے یہ کیس کی تحقیقات جاری تھی لیکن اب تک اس میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس کے علاوہ دوسرے کیس میں نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کے خلاف سن 2000 سے زیر التوا ہے اور دونوں بھائیوں پر رائیونڈ سے جاتی امراء تک سڑک میں انتظامیہ کا غیر قانونی استعمال اور 12 کروڑ 56 لاکھ روپے کی خورد برد کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

تاہم نیب کی جانب سے اپنی رپورٹ میں کہا گیا کہ وہ اس کیس کی بھی تحقیقات کررہا ہے، اسی کے ساتھ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق کیس کی 2001 سے تحقیقات جاری ہیں۔

تحقیقات کی زد میں سینئر سیاست دان

واضح رہے کہ نیب میں رجسٹرڈ 179 کیسز میں بڑے بڑے صنعتکاروں، تاجروں، سینئر بیوروکریٹس اور سیاست دانوں سمیت سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین، سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، سابق وزیر اعلیٰ خیرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی، سابق وزیر کمیونیکیشن ارباب جہانگیر اور ان کی اہلیہ اسماء ارباب، ایم پی اے آصف ناکائی، سید افتخار شاہ، سابق وزیر مرید کاظم، سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان اور جاوید اکرم اور سابق چیئرمین ایواکیو ٹرسٹ پراپرٹی آصف ہاشم شامل ہیں۔

ان 179 کیسز میں سے 22 مالیاتی کرپشن، 27 ہاؤسنگ سوسائٹیز اور 71 کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہیں۔


یہ خبر 06 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں