وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان امن عمل، انسداد دہشت گردی، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر اشرف غنی کی دعوت پر وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا اور مشیر قومی سلامی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ افغانستان کا دورہ کیا۔

اشرف غنی اور وزیر اعظم کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس کے بعد افغان صدارتی محل میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

— فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی
— فوٹو: بشکریہ پی آئی ڈی

افغان صدر اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان ملاقات میں پاک ۔ افغان تعلقات کا ہر سطح پر جائزہ لیا گیا جس میں افغانستان میں امن و مفاہمت، انسداد دہشت گردی، افغٓن مہاجرین کی واپسی، دوطرفہ تجارت اور علاقائی روابط کے امور شامل تھے۔

دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن اور یکجہتی کے لیے افغانستان پاکستان ایکشن پلان (اے پی اے پی پی ایس) دوطرفہ دلچسپی کے تمام مسائل کے حل کے کارآمد فریم ورک فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی ’اے پی اے پی پی ایس‘ کے تحت پانچ ورکنگ گروپس کو آپریشنلائز کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان میں امن اور مصالحت کے ویژن اور طالبان کو امن مذاکرات کی پیشکش پر افغان صدر کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے افغانستان کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام مسترد کردیا

دونوں رہنماؤں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ امن کی اس پیشکش کا مثبت جواب دیں اور مزید تاخیر کیے امن عمل کا حصہ بنیں۔

ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

دونوں رہنماؤں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لیے مشترکہ دشمن اور خطرہ ہے، ساتھ ہی اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف غیر ریاستی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

دونوں رہنماﺅں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کا امن، خوشحالی اور استحکام ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے دوطرفہ اور راہداری تجارت کے تمام مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنے اور سیاست کو اقتصادی تعلقات پر اثرانداز نہ ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی مذاکرات کیے۔

انہوں نے افغانستان کے عوام کے لیے 40 ہزار ٹن گندم بطور تحفہ دینے اور افغان معیشت کو سہارا دینے کے لیے افغان مصنوعات پر عائد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی بھی صفر کرنے کا اعلان کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر و چیف ایگزیکٹو کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد طلب

حزب وحدت کے رہنما استاد محمد محقق، حزب اسلامی کے قائد گلبدین حکمت یار اور استاد محمد کریم خلیلی سمیت مختلف افغان رہنماؤں نے بھی وزیر اعظم سے ملاقاتیں کی۔

قبل ازیں افغان صدر کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا گیا جبکہ افغان صدارتی محل میں انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

اس موقع پر افغان فوج کے دستوں کی جانب سے وزیراعظم کو سلامی بھی پیش کی گئی جبکہ دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بھی بجائی گئیں۔

واضح رہے کہ اس دورے سے قبل دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے دورے کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنا، اس کا تسلسل برقرار رکھنا، پائیدار امن کے حصول کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا، دونوں ملکوں اور خطے میں استحکام اور معاشی خوشحالی لانا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم سے قبل سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے دورہ کابل میں اشرف غنی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات پر مبنی منصوبہ ‘افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن اور اتحاد’ میں تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں