امریکا کے لیے پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے امریکی اور پاکستانی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا سے سیکیورٹی امداد کی بحالی کے لیے نہ بات کر رہا ہے اور نہ کرے گا۔

کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اعزاز چوہدری کی جانب سے کی جانے والی پریس بریفنگ کا رخ امریکا، پاکستان تعلقات اور افغان مسئلے کی جانب رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے امریکی انتظامیہ سے اس مسئلے پر بات نہیں کی گئی، پاکستان کو امداد نہیں چاہیے بلکہ عزت، وقار، احترام اور جو پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیا ہے اس کا اعتراف چاہیے۔

مزید پڑھیں: امریکا عزت و وقار کے ساتھ پیش آئے، وفاقی وزیر داخلہ

سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس معاملے پر اپنی واضح پوزیشن لی ہے اور اب امریکی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے، جبکہ ہم اپنے وسائل سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں سال جنوری میں ٹوئٹ کرکے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے اور بدلے میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی تھی۔

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے پر امریکی حکام سے کوئی بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی صورت حال بہتر کرنے کی بات کر رہے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد ہے کہ افغانستان کو مستحکم بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا امریکا کے ساتھ اتحاد نہیں، وزیر خارجہ کا دعویٰ

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے امن معاہدے میں مثبت سوچ کے ساتھ ملوث ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ امن کے لیے یہی صحیح راستہ ہے۔

سفیر نے افغان معاملے پر پاک فوج اور خفیہ ایجنسیوں اور عوامی حکومت کا ایک موقف نہ ہونے کے الزامات کو مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات ہیں۔


یہ خبر 7 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

عدنان ایوب Apr 07, 2018 06:15pm
عزت کی بھیک نہیں مانگی جاتی یہ کمائی جاتی ہے. اپنی عزت آپ خود بیچ دیتے ہیں. ایسے اقدام کریں کہ اگلا خود جھکنے پر مجبور ہو جائے.