لاہور کی مقامی عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جوتا مارنے کے الزام میں گرفتار تینوں ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ملزموں کو ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

لاہور کی کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسریٹ سرار یوسف نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر جوتا مارنے والے تین ملزموں کی ضمانت درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان منور حسین، عبدالغفور اور محمد ساجد کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف پر جوتا پھینکنے کا واقعہ: 3 ملزمان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

وکیل نے مزید بتایا کہ ملزموں نے ختم نبوت قانون میں ترمیم کے باعث نواز شریف کو جوتا مارا تھا۔

تینوں ملزموں کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ نے نواز شریف کو جوتا مارنے کے الزام میں چار مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کررکھا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے تنیوں ملزمان کی 1 ایک لاکھ روپے فی کس مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کر لیں۔

واضح رہے کہ 11 مارچ کو سابق وزیراعظم نواز شریف مفتی محمد حسین نعیمی کی برسی سے متعلق دارالعلوم نعیمیہ میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے جب وہ خطاب کرنے اسٹیج پر آئے تو ایک شخص نے انہیں جوتا دے مارا تاہم جوتا ان کے کندھے اور بائیں کان کو چھو کر پیچھے جا گرا، واقعے کے بعد جوتا پھینکنے والے شخص اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

نواز شریف پر جوتا پھینکنے کا مقدمہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دارالعلوم نعیمیہ میں نوازشریف پر جوتے سے حملہ

مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کی جانب سے نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی گئی، ملزمان نے نواز شریف کی شہریت خراب کرنے اور بے عزت کرنے کے لیے جوتوں سے حملہ کیا، پولیس نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ایک شخص نے جوتا پھینکا جو نواز شریف کے کندھے اور سینے کے پاس لگا جبکہ ملزمان نے مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے نعرے بازی بھی کی۔

لاہور پولیس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا پھینکے کے الزام میں گرفتار ملزمان عبدالغفور، منور حسین اور محمد ساجد کو مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں