انقرہ: ترکی کی ایک عدالت نے 1997 میں بننے والی پہلی اسلامی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت میں ملوث سابق آرمی چیف سمیت 21 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق 1997 میں کے دباؤ پر اس وقت کے وزیراعظم نجم الدین اربکان کی حکومت ختم ہوئی تھی، نجم الدین اربکان سیاست میں ترکی کے موجودہ صدر طیب اردگان کے پیش رو تھے۔

طیب اردگان اور ان کی اسلام پسند جماعت اے کے پارٹی کے ارکان کے مبینہ طور پر ترک فوج کے ساتھ تعلقات میں تاحال تناؤ کی کیفیت موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک

واضح رہے 1960اور 1980میں ترکی میں پرتشدد کامیاب فوجی بغاوت ہو چکی ہے، تاہم موجودہ صدر طیب اردگان کے خلاف 2016 میں ہونے والی بغاوت میں ناکامی کے بعد فوج کی سیاست میں مداخلت کی طاقت کافی حد تک کم ہوچکی ہے۔

ترک خبر رساں ادارے این ٹی کی مطابق عمر قید کی سزا پانے والے 86سالہ جنرل اسماعیل حقی کردئی 1994 سے 1998 تک ترک فوج کے سربراہ رہے تھے، ان کے نائب جنرل سوک بیر کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ترکی : آرمی چیف بازیاب،فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 5 سال تک جاری رہنے والی کارروائی میں عدالت نے دیگر 68 ملزمان کو بری کر دیا، جن افراد کو بری کیا گیا ہے، ان میں 4 افراد دوران قید وفات پا چکے ہیں۔

روزنامہ حریت نے لکھا ہے کہ عدالت نے سزا یافتہ 21 افراد کی ضعیفی اور صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری گرفتاری کا حکم دینے سے اجتناب کیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 14 اپریل 2018 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں