شام پر حملہ: مشن کامیابی سے تکمیل کو پہنچا، ٹرمپ

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2018
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی کے ساتھ مل کر شام میں کیے گئے حملے کو کامیاب کارروائی قرار دے دیا جبکہ اس حملے کے بعد روس اور اس کے اتحادی کے ساتھ سرد جنگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔

روس کی درخواست پر اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی بلالیا گیا ہے جبکہ امریکی اتحادی برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک نے اس کارروائی کو شام کے علاقے میں باغیوں کے آخری قلعے دوما میں کیے گئے مبینہ کیمیائی حملے کا جواب قرار دیا۔

پینٹاگون کے اعلیٰ عہدیدار لیفٹننٹ جنرل کینتھ میکینزی کا کہنا تھا کہ حملے شام کے برسوں سے جاری کیمیائی ہتھیاروں کے منصوبوں اس حملے کے باعث نقصان ہوگا۔

امریکی صدر نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 'گزشتہ شب ایک مکمل کارروائی کی گئی، فرانس اور برطانیہ کو ان کی دانشمندی اور ان کی بہترین فوجی طاقت پر شکریہ ادا کرتا ہوں'۔

انھوں نے کہا کہ 'اس سے بہتر نتیجہ نہیں نکل سکتا تھا، مشن تکیمل کو پہنچا'!

پینٹاگون کے ترجمان ڈانا وائٹ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ 'ہم نے کامیابی سے ہر ہدف کو نشانہ بنایا'۔

مزید پڑھیں:امریکا اور اتحادیوں کا شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات پر حملہ

خیال رہے کہ شام کے بشارالاسد اور ان کے اتحادی روس دونوں نے دوما میں کیمیائی حملے کی تردید کی تھی جبکہ روس کی جانب سے مغربی اتحادیوں کو 'جارحانہ کارروائی' پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن تاحال فوجی ذریعے سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق رپورٹر کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں پورے دمشق میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور45 منٹ تک جنگی جہازوں کی گھن گرج جاری رہی۔

امریکی اتحادیوں کے حملے کے بعد شہر کے شمالی اور مشرقی علاقوں سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ان حملوں کا اعلان ایک روز قبل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ 'میں امریکا کی مسلح افواج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں'۔

اس حکم کے بعد رات گئے شام کے دارالحکومت دمشق میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائیں دی گئیں، امریکا کی جانب سے بحری بیڑے سے بڑے طیارے اور بحیرہ روم سے کروز میزائل داغے گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'امریکا، بشارالاسد پر تب تک معاشی، سفارتی اور فوجی دباؤ ڈالے گا جب تک وہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند نہیں کردیتا'۔

اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کیمیائی ہتھیار بنانے والے اہم پروگرام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب شامی ٹیلی ویژن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ شامی ایئر ڈیفنس پہلے سے ہی فعال تھا اور اس نے امریکا اور اس کے اتحادی افواج کے کئی حملوں کو ناکام بنا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں