بیجنگ: معروف چینی مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ویبو سے ہم جنس پرستی کا مواد ہٹانے کے اعلان کے بعد سے ہیش ٹیگ ’آئی ایم گے‘ کے تحت آن لائن احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ویبو نے گزشتہ روز ایک جاری بیان میں کہا کہ اس نے پُرتشدد، پورنوگرافی اور ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والے مواد کو ہٹانے کے لیے 'کلین اپ مہم' کا آغاز کردیا ہے۔

یہ حکمران کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے واضح اشارہ ہے کہ 'سوشلزم کے بنیادی اقدار' کے مخالف جانے والے کسی بھی مواد کو انٹرنیٹ سے ہٹایا جاسکتا ہے، جس کے باعث سماجی معیار اور پالیسی پر تنقید بھی جاری ہے۔

ویبو کی انتظامیہ نے اپنے اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں بتایا کہ 'تین مہینے کے دورانیے پر مشتمل اس مہم میں پر تشدد ویڈیو گیمز جیسا کہ گرینڈ تھیفٹ آٹو کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے گا'۔

ٹوئٹر کی طرز پر بنی اس معروف ویب سائٹ ویبو کے ماہانہ 40 کروڑ ایکٹو صارفین ہیں، ادارے کا کہنا تھا کہ وہ چین کے نئے سائبر سیکیورٹی قانون کے نفاذ کے لیے اقدامات کررہے ہیں اور اب تک 56 ہزار 2 سو 40 کے قریب ایسا مواد ہٹایا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: ہم جنس پرستوں کو معاشرے کا حصہ بنایا جائے، پوپ فرانسس

یہ اعلان ہوتے ہی چین کے انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے ہیش ٹیگ 'آئی ایم گے' کے ساتھ شدید رد عمل سامنے آیا۔

ایک ناراض صارف نے اس حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 'کیا سوشلزم میں ہم جنس پرستی نہیں ہوسکتی؟ یہ ناقابل یقین ہے کہ چین معاشی اور فوجی لحاض سے ترقی کر رہا ہے لیکن کچھ چیزوں پر حاکمانہ مزاج موجود ہے'۔

ایک اور صارف نے کہا کہ 'یہ کیسے ہوا کی دو سال میں عوامی نظریہ اتنا تنگ نظر ہوگیا؟'

واضح رہے کہ چین میں ہم جنسی پرستی کو 1997 میں جرم کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا لیکن اس حوالے سے تنگ نظر رویہ وسیع پیمانے پر موجود ہے۔

ایک اور صارف نے رد عمل دیا کہ 'یہ سراسر امتیازی سلوک ہے، کیونکہ کچھ ایسا مواد بھی ہٹا دیا گیا ہے جو پورنوگرافک نہیں تھا، واضح رہے کہ ویبو سے مواد ہٹائے جانے پر اکثر احتجاجی کمنٹس کو ڈیلیٹ بھی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ہندوستان: ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کا قانون بحال

چین کے صدرشی جن پنگ کے دور میں ملک میں سینسر شپ کی سخت لہر دیکھی گئی، جو معاشرے میں مضبوط سوشلسٹ نظریات کو فروغ دے رہے ہیں۔


یہ خبر 15 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں