لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ (جے پی ایس ایم) کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں رہائش پذیر 3 کروڑ 50 لاکھ شہریوں کی محرومیوں اور تکالیف کا ازالہ کرنے کے لیے لسانی نہیں بلکہ انتظامی اعتبار سے صوبے کا درجہ دیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جے پی ایس ایم کے صدر خسرو بختیار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

یہ پڑھیں: صوبہ بہاولپور و جنوبی پنجاب کیلئے اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا، اویس لغاری

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین قومی و صوبائی اسمبلی جے پی ایس ایم میں شامل ہیں جنہوں نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حوالے سے خیال رہے کہ مسلم لیگ کی جانب سے ناراض ایم این ایز کے استعفے تاحال قبول نہیں کیے گئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ جے پی ایس ایم کے رہنما آج پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائیں گے جس میں وفاقی حکومت سے نئے صوبے کی تشکیل کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے کہا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جنوبی پنجاب میں نفرت کا بیج بویا اور آج وزیراعلیٰ شہباز شریف بہاولپور کا دورہ کرکے عداوت کو ہوا دیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جنوبی پنجاب کو صوبے کا درجہ دینے کی مہم پہلے بھی سبوتاژ کی گئی اور مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ نہیں بنانا چاہتی، طاہر اقبال

اس سے قبل وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے علیحدہ صوبے سے متعلق موقف اختیار کیا تھا کہ محض چند اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے جس پر شاہ محمود قریشی نے چینلج کیا کہ حکومت اس معاملے پر جنوبی پنجاب میں ریفرنڈم کراکے عوام کی رائے جان لے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور صوبے کے مطالبہ کرنے والے کمیشن کی تشکیل پر خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ پارٹی سمیت جے پی ایس بی کے رہنماؤں نے صوبے میں معیشت کے ممکنہ وسائل اور جغرافیائی خدوخال کا جائزہ لیا ہے جو صوبے کی تشکیل میں معاون کار ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کمیشن کی تشکیل سے پی ٹی آئی، محاذ تحریک اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کے مطالبے کو تقویت ملے گی۔

نائب چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ 11 کروڑ نفوس پر مشتمل صوبے کے انتظام و انصرام سنبھالنا ہرگز ممکن نہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے تین ڈویژن 11 ڈسڑکٹ پر مشتمل ہیں جو 3 کروڑ 50 لاکھ کی آبادی اور 46 قومی اسمبلی کی نشستوں پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب صوبہ

انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے گورنر جنوبی پنجاب میں سیکریٹریٹ بنانے کے حوالے سے رفیق رجوانہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن گورنر نے تاحال کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔

جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسرو بختار نے کہا کہ نئے صوبے کی تشکیل سے داخلی سطح پر ہم آہنگی اور فیڈریشن کو دوام ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی سردار نصراللہ خان دریشک اور مخدوم ہاشمی آج پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور قومی اسمبلی کے پاس صرف ڈیڑھ ماہ بچے ہیں اس لیے حکمراں جماعت سمیت سیاسی جماعتوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ چوہدری نثار علی خان کو عمران خان تک براہ راست رسائی ہے اور دونوں مشترکہ طور پر کسی حتمی نتیجے میں پہنچ کر فیصلے لیں گے۔


یہ خبر 16 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں