اسلام آباد: توہینِ عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت میں پیش کی گئی ویڈیو کلپس اور ڈان نیوز پر چلنے والے ویڈیو کلپس میں مطابقت نہیں۔

سپریم کورٹ میں لیگی رہنما دانیال عزیر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے آغاز میں دانیال عزیز کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل سے متعلق ڈان نیوز پر جو ویڈیو چلی اس کا اصل کلپ سے موازنہ کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کیا گیا وہ اصل ویڈیو کلپ سے مطابقت نہیں رکھتا، اس لیے ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کلپس کیسے بنے کس نے چلائے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ گواہ پر جرح ہوچکی، اسی لیے اب پیمرا کے گواہ کو دوبارہ عدالت میں طلب نہیں کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈیٹنگ کے معاملے میں پیمرا گواہ سے پوچھنا میری نظر میں غیر متعلقہ ہے، اگر آپ چاہیں تو ویڈیو کلپ فراہم کردیں۔

دانیال عزیز کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی سے متعلق ایک ویڈیو کلپ لگایا گیا ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں کافی حد تک ہیجانی کیفیت کا شکار ہوں۔

عدالت نے ڈان نیوز کے پروڈیوسر کاشف جبار کو بطور گواہ عدالت میں طلب کرلیا جبکہ پیمرا کے حاجی آدم کو دوبارہ گواہی کے لیے بلانے کی دانیال عزیذ کی درخواست مسترد کردی۔

عدالتِ عظمیٰ نے دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت 24 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

دانیال عزیز توہینِ عدالت کیس — کب کیا ہوا؟

خیال رہے کہ رواں برس 2 فروری کو سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر کے ازخود ںوٹس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔

7 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی تھی۔

19 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ دانیال عزیز کا 9 جون 2017 کو دنیا اخبار میں شائع بیان، 15 دسمبر 2017 کو ڈان نیوز اور نیو ون ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز میں دیے گئے بیانات پر دانیال عزیز بادی النظر میں توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، جس پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے مزید ریمارکس دیے کہ کیوں نہ آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

23 فروری کو سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز سمیت دو نجی ٹی وی چینلز کی دانیال عزیز کی تقریر سے متعلق نیوز کلپس اور ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

13 مارچ کو عدالتِ عظمیٰ نے دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کردی، اور جسٹس مشیر عالم نے فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔

تبصرے (0) بند ہیں