واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور چین پر الزام عائد کیا ہے کہ جیسے جیسے امریکا میں سود کی شرح بڑھ رہی ہے دونوں ممالک اپنی کرنسی کی قدر کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'جیسے جیسے امریکا میں سود کی شرح بڑھ رہی ہے، روس اور چین کرنسی کو کنٹرول کرنے کا کھیل کھیل رہے ہیں جو قابل قبول نہیں'۔

مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کو کرنسی واچ لسٹ میں شامل کرلیا

ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے مطابق وہ اسے ناجائز تجارتی فوائد کی نظر سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ اگر کسی ملک کی کرنسی کی قدر میں کمی کی گئی ہے تو اس کی برآمدات میں اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ امریکا میں سود کی شرح میں اضافے سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے جس سے امریکی برآمدات بھی مہنگی ہوجائیں گی۔

واضح رہے کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالا ہے، ڈالر کی قدر میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں کمی آئی ہے جن میں چینی کرنسی ’یوان‘ اور روسی کرنسی ’روبل‘ شامل ہیں۔

20 جنوری 2017 سے یوان کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 8.6 فیصد کم ہوئی جبکہ روبل کے مقابلے میں اس کی قیمت 4.5 فیصد بڑھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: چینی مصنوعات کی درآمدات پر 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد

رواں ماہ کے آغاز میں امریکا کی جانب سے روس کے امیر ترین تاجر پر پابندی لگانے کے بعد سے ڈالر کی قدر روسی کرنسی کے مقابلے میں 4 فیصد تک گر گئی اور صرف 9 اور 10 اپریل کو قدر میں 8.4 فیصد تک کمی ہوئی جس سے گزشتہ ہونے والے اضافے کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے امریکی ڈالر کے انڈیکس میں 11.2 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

امریکی وزارت خزانہ نے جمعے کے روز اپنی ششماہی رپورٹ میں کرنسی میں ہیر پھیر کرنے پر کسی بڑے تجارتی شراکت دار کا نام لینے سے گریز کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’روس تیار ہوجاؤ! امریکی میزائل آرہے ہیں ‘

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی تھی جب ٹرمپ انتظامیہ نے چین سے تجارت میں کمی کے لیے شرائط عائد کی تھیں۔

رپورٹ میں ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر اربوں ڈالر کے ٹیرف کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا بھی اظہار نہیں کیا گیا تھا۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کرنسی میں ہیر پھیر کرنے پر امریکی وزارت خزانہ کی واچ لسٹ میں شامل ہے۔


یہ خبر 17 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں