حکومت کی جانب سے امریکا کے لیے نامزد پاکستانی سفیر اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھی علی جہانگیر صدیقی، قومی احتساب بیورو (نیب) میں ان کے خلاف جاری انکوائری کے دوران تفتیشی ٹیم کے سوالوں کا جواب دینے کے لیے پیش ہوگئے۔

واضح رہے کہ علی جہانگیر صدیقی کو انسائیڈ ٹریڈنگ سمیت 40 ارب روپے کے مبینہ فراڈ میں طلب کیا گیا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق علی جہانگیر صدیقی سے نیب لاہور میں 3 گھنٹے تک سوال و جواب کیے گئے۔

مزید پڑھیں: علی صدیقی کی امریکا میں بطور سفیر تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے فراہم کئے گئے ریکارڈ اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) و بینکوں سے طلب کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ دوبارہ علی جہانگیر صدیقی کو تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا کہا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس مخصوص کیس کی تحقیقات میں نیب 2008 میں 2 کروڑ 37 لاکھ یورو کے فنڈز کی ادائیگی کی تحقیقات کر رہی ہے، جو ایک اطالوی کمپنی مونٹے بےلو ایس آر ایل کو خریدنے میں استعمال ہوئے تھے جبکہ اس ڈیل میں سوئڈن کی ایک غیر ملکی کمپنی ’ فیئر ٹیل‘ ایس آر ایل کو استعمال کیا گیا تھا جسے شیئرہولڈرز کے ساتھ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے علی جہانگیر صدیقی کی کمپنی کے معاہدوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

اس کے ساتھ نیب کے کیس میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ لون ڈیفالٹس کو درست کرنے لیے ایگری ٹیک لمیٹیڈ کمپنی کے شیئرز کو مختلف مالیاتی اور سرکاری اداروں کو مارکیٹ سے اضافی رقم میں فروخت کیا گیا، جس کے نتیجے میں مختلف مالیاتی اور حکومتی اداروں کو 40 ارب روپے کو نقصان اٹھانا پڑا۔

واضح رہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے 08-2007 میں ممنوعہ اور معاملات کو مسخ کرنے کے الزام میں اے این ایل کے خلاف تحقیقات کی گئی تھیں، جس کے مطابق اس عرصے کے دوران اے این ایل منفی ٹریڈنگ میں ملوث تھی۔

یہ بھی واضح رہے کہ 26 کو مارچ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری اعلامیے میں میسرز ایز گارڈن اور میسرز ایگری ٹیک لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف انکوائری میں احمد ہمایوں شیخ اور علی جہانگیر صدیقی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک میں ہیر پھیر: علی جہانگیر صدیقی سے نیب کی پوچھ گچھ

خیال رہے کہ 8 مارچ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے معروف بزنس مین جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

علی جہانگیر صدیقی اگست 2017 سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی مقرر تھے تاہم اس وقت سے اب تک انہیں کوئی قلمدان نہیں دیا گیا تھا۔

اس سے قبل علی جہانگیر صدیقی ایئربلیو کے ڈائریکٹر بھی رہے جو شاہد خاقان عباسی کے خاندان کی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب علی جہانگیر صدیقی کی بطور امریکا میں سفیر نامزدگی کے حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہیں سفارت کاری کا تجربہ نہیں ہے تاہم وزیر اعظم نے اس تنقید کو بلاجواز قرار دیا تھا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تعلقات مختلف نوعیت کے ہیں اسی لیے روایت سے ہٹ کر سفارت کاری کی ضرورت ہے اور علی جہانگیر صدیقی کے پاس یہ قابلیت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں