اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں جاری بجلی کے بحران کا ذمہ دار شہر میں بجلی کی تقسم کار کمپنی کے-الیکٹرک کو قرار دے دیا جبکہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے گیس کوٹہ بڑھایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے تین روزہ دورے کے بعد ایک رپورٹ مرتب کی گئی جس کا جائزہ لینے کے بعد ریگولیٹر نے فیصلہ کیا کہ بجلی کی مکمل صلاحیت کے بغیر اس کی پیداوار سمیت تقسیم کار کمپنی کے خلاف بجلی کی افادیت میں متعدد ذمہ داریوں کی خلاف ورزیوں پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر میں لوڈ منیجمنٹ کے حوالے سے کے-الیکٹرک کے دعوے حقائق کے برعکس ہیں، جبکہ ادارے کی جانب سے شہر میں اضافی لوڈشیڈنگ کو گیس کی فراہمی میں کمی سے جوڑنا بھی غلط ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں لوڈشیڈنگ: کے الیکٹرک، سوئی سدرن کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

نیپرا رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کے-الیکٹرک کے تقسیم کار نظام میں خرابی کی وجہ سے بھی شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

دوسری جانب نیپرا رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ کے-الیکٹرک کو سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے موصول ہونے والی گیس سپلائی بہت کم ہے، لہٰذا کے-الیکٹرک کے شیئرز کے 24 فیصد مالک ہونے کے ناطے حکومت گیس کی سپلائی کو بڑھاتے ہوئے 190 کیوبک فیٹ پر ڈے (ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچائے کیونکہ کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اسے 50 سے 60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کی جارہی ہے۔

نیپرا کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ’ادارے نے مندرجہ بالا تمام خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ کے-الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکڑک کو اضافی گیس کی فراہمی 80 ارب روپے کی ادائیگی سے مشروط

نیپرا کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایت کے جواب میں کے-الیکٹرک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ نیپرا کی مکمل رپورٹ کا انتظار کر رہا ہے جبکہ 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کے احکامات ایک مثبت اقدام ہے جس کے بعد کے-الیکٹرک شہر میں بجلی کی سپلائی کو معمول پر لانے کی اہل ہوجائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک کی رپورٹ کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر بجلی کے نرخ متعین نہیں کیے گئے ہیں جبکہ گیس سے چلنے والے پلانٹس کے لیے متبادل ایندھن کا بھی اختیار نہیں دیا گیا، لہٰذا موجودہ صورتحال میں کے-الیکٹرک کے پاس متبادل ایندھن استعمال کرنے کا آپشن موجود نہیں۔

ادھر نیپرا کا کہنا تھا کہ اس کی 5 رکنی کمیٹی نے 11 اپریل سے 13 اپریل تک کے-الیکٹرک کا دورہ کیا اور گیس کی کمی کی وجہ سے شہر میں ہونے والی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے تحقیقات کیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ’کے الیکٹرک‘ کی فروخت کیلئے سیکیورٹی سرٹیفکیٹ کے اجرا کا فیصلہ

کمیٹی نے کے-الیکٹرک حکام سے تفصیلی بات چیت کی اور ادارے کے اہم بجلی پیداوری پلانٹس کی جانچ پڑتال کی، علاوہ ازیں ایسے علاقوں کا دورہ بھی کیا جہاں اضافی لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور وہاں سے عام لوگوں کا ردِ عمل بھی سنا جس کے بعد انہوں نے حکومت کو ایک ایڈوائزری بھی ارسال کی۔

نیپرا نے اپنی رپورٹ کے بعد کے-الیکٹرک کو ایس ایس جی سی کی جانب سے دی جانے والی گیس میں کمی کی وجہ سے ہدایت جاری کی تھی کہ وہ کورنگی کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ (کے سی سی پی پی) اور بن قاسم پاور اسٹیشن (بی کیو پی ایس) ٹو کو فعال کرے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 18, 2018 05:25pm
3 باتیں۔۔ 1 ) اگر کے الیکٹرک کو معاہدے کے بعد گیس کی سپلائی پوری دی جائے تو کیا کے الیکٹرک کراچی میں لوڈشیڈنگ ختم کردے گی؟۔۔ 2) کیا یہ صارفین سے فی یونٹ ریٹ بھی گیس کے حساب سے لینگے؟۔۔۔ 3) کے الیکٹرک بجلی ضائع کرنے والوں کو کیوں بجلی فراہم کرتی ہے؟ حالانکہ بیشتر شہری سخت گرمی اور طلبہ و طالبات امتحانات کے باوجود بجلی سے محروم رہتے ہیں۔