سین فرانسسکو: مائیکروسافٹ، فیس بک اور دیگر 30 سے زائد ٹیکنالوجی کی عالمی کمپنیوں نے مشترکہ طور پر ایک اعلان کیا ہے کہ وہ سائبر حملوں میں کسی بھی حکومت کی مدد نہیں کریں گی۔

سین فرانسسکو میں آر ایس اے سائبر سیکیورٹی کانفرنس میں 34 عالمی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کی کمیونٹی کے حوالے سے سائبر سیکیورٹی ٹیک معاہدے کے موقع پر اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ایک سال کے دوران بہت سے ایسے خطرناک سائبر حملے دیکھے گئے، جن میں عالمی حملہ ’واننا کرائے وارم‘ اور تباہ کن ’نوٹ پیٹیا‘ حملہ بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: یاہو پر سائبر حملہ: دو روسی ایجنٹس پر فرد جرم عائد

اس حوالے سے مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے ایک بیان میں کہا کہ ’گزشتہ برس ہونے والے تباہ کن حملے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ سائبر سیکیورٹی صرف وہ نہیں جو ایک کمپنی کرسکے بلکہ وہ ہے جو ہم سب مل کر کرسکیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سیکٹر کے اس معاہدے سے مل کر کام کرنے اور دنیا بھر میں اپنے صارفین کو محفوظ بنانے کے لیے ایک موثر راستہ ملے گاـ

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں 'تاوان' کے مطالبے کے ساتھ ہسپتالوں پر سائبر حملہ

خیال رہے کہ اس معاہدے کے تحت ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی رسمی اور غیر رسمی شراکت داری قائم کرنے اور سیکیورٹی محققین کے ساتھ خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنے کا عزم کیا گیا۔

اس معاہدے کے عزم کا اعادہ گزشتہ برس بریڈ اسمتھ کی جانب سے آر ایس اے کانفرنس میں کیا گیا تھا اور ایک عالمی باڈی تشکیل دینے کا مسودہ تیار کیا گیا جو شہریوں کو ریاستی اسپانسر ہیکنگ سے محفوظ بنائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات سے قبل روسی ہیکرز کی 4700 اکاؤنٹس ہیک کرنے کی کوشش

اس معاہدے میں مائیکروسافٹ، فیس بک، سسکو، جونیپر نیٹ ورکس، اوریکل، نوکیا، سیپ، ڈیل، سائبر سیکیورٹ کی کمپنیاں سیمنٹیک، فائر آئی اور ٹرینڈ مائیکرو سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

تاہم ان کمپنیوں میں روس، چین، ایران یا شمالی کوریا سے کوئی کمپنی شامل نہیں کیونکہ بڑے پیمانے پر تباہ کن سائبر حملے شروع کرنے میں انہیں بہت سرگرم دیکھا گیا۔

واضح رہے کہ ان تمام کمپنیز کے عالمی معاہدے میں بڑے انٹر نیٹ اداروں ایمازون، ایپل، الفابیٹ اور ٹوئٹر نے دستخط نہیں کیے۔


یہ خبر 18 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں