قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابی شیڈول سے قبل سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندیوں کے معاملے پر کمیشن کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا۔

الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے مطابق کمیشن کی جانب سے بھرتیوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندی کی جاری ہدایات قابل ستائش مگر قبل از وقت ہے۔

خورشید شاہ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے سے قبل یہ پابندیاں نا مناسب ہیں، اس وقت پابندی لگی تو حکومتی نظام مکمل طور پر رک جائے گا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کردی

انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ پابندیوں سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور حکومتی نظام درست طریقے سے چلانے کے لیے الیکشن شیڈول جاری ہونے تک پابندی نہ لگائی جائے۔

اس سے قبل خورشید شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنرز کی تقرری کا مطالبہ کیا تھا۔

خورشید شاہ نے کہا تھا کہ فوری طور پر سینئر لوگوں کو صوبائی الیکشن کمشنر تعینات کیا جائے، ورنہ شکوک و شبہات جنم لیں گے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے قبل جو پابندیاں عائد کیں وہ غلط ہیں اور دعویٰ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کسی نے غلط گائیڈ کیا ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس طرح کی بھرتیوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی پابندی کے باعث سی پیک کو نقصان پہنچنے کا امکان

بعد ازاں خورشید شاہ نے عدلیہ سے آر اوز لینے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آر اوز پر نظر رکھے جبکہ آئندہ عام انتخابات الیکشن کمیشن کا امتحان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن زیادہ خودمختار ہے اور اگر اب بھی الیکشن کمیشن ناکام ہوا تو اللہ ہی حافظ ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت منصوبہ بندی سی پیک کے تحت منصوبوں پر عائد پابندی کی وضاحت کے لیے ای سی پی سے وضاحت طلب کرنے کے لیے خط لکھ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وزارت ترقی و منصوبہ بندی ای سی پی حکام کو اس پابندی کی وجہ سے ہونے والے نقصان اور براہِ راست بین الاقوامی سرمایہ کاری کے متاثر ہونے کے حوالے سے آگاہ کرنے کی کوشش کرے گی۔

خیال رہے کہ 11 اپریل 2018 کو رواں سال ہونے والے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سرکاری بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا تاہم پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہونے والی سرکاری بھرتیوں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی منصوبوں پر عوامی نمائندوں کے نام کی تختیاں لگانے پر پابندی عائد

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عوامی پیسے سے مکمل ہونے والے منصوبوں پر عوامی نمائندوں کے ناموں پر مشتمل تشہیری تختیاں لگانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق کسی بھی اسکول، ہسپتال، سڑک، ٹیوب ویل یا کوئی بھی ترقیاتی اسکیم پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں نہیں لگیں گی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یکم مارچ 2018 سے اب تک جن بھی اسکیموں پر سیاستدانوں کی تختیاں لگ چکی ہیں وہ فوری طور پر ہٹائی جائیں اور مستقبل میں بھی نہ لگنے دی جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں