اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے سے متعلق کمیٹی کو 5 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے امریکی ملٹری اتاشی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی، اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ امریکی ہوں گے اپنے ملک میں، ہمارے ملک میں سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے لوگوں کو مارا جائے۔

مزید پڑھیں: امریکی ملٹری اتاشی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیلئے عدالت میں درخواست

انہوں نے کہا کہ قانون اگر سفارتکار کو تحفظ فراہم کرتا ہے تو دوسرے شہریوں کو بھی یہ تحفظ حاصل ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آپ نے امریکی ملٹری اتاشی کا بیان ریکارڈ کیا تھا، جس پر متعلقہ ایس ایچ او کی جانب سے عدالت کو بیان پیش کیا گیا۔

ایس ایچ او کی جانب سے پیش کردہ بیان پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ بیان تو اردو میں ہے، آپ نے اردو زبان میں بیان کیوں لکھا، کل کو وہ مکر جائیں گے کہ میں تو اردو جانتا ہی نہیں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ بیان انگریزی میں دیا تھا، میں نے اردو میں لکھا۔

پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ دفتر خارجہ کے افسر سے کرنل جوزف کے امریکی سفارتکار ہونے کی تصدیق کرائی گئی اور سفارتکار کو شامل تفتیش کیا اور گرفتار تصور کیا گیا۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گرفتار تصور کرنا کیا ہوتا ہے، آپ نے نہ بیان لیا نہ خون کا ٹیسٹ کرایا، پولیس خود اس طرح کیسز کو خراب کرتی ہے، تھوڑی دیر کے لیے پاکستانی بن کر سوچیں، ہر کیس کو ادھر ادھر نہ کیا کریں۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ کوئی پاکستانی ہوں تو آپ کس طرح تفتیش کرتے ہیں لیکن گورا ہو اور وہ بھی امریکی تو اسے دیکھ کر تو ویسے ہی آپ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ: امریکی ملٹری اتاشی کو ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے حوالے سے کمیٹی بنی ہوئی ہے اور کمیٹی کو یہ کیس بھی بھیج کر رپورٹ عدالت میں جمع کرادیں گے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کمیٹی، کمیٹی نہ کھیلیں وہ تو تاحیات نہیں بیٹھے گی۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ کمیٹی کا مطلب، نہ کرنے والی بات ہے اور گورا رنگ دیکھ کر ویسے ہی ان کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے امریکی ملٹری اتاشی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق کمیٹی کو 5 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت منگل 24 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 7 اپریل کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔

جس گاڑی سے ٹکر ہوئی تھی وہ امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل خود چلا رہے تھے اور جب موٹر سائیکل کو ٹکر لگی تو دو نوجوان عتیق اور راحیل موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی ملٹری اتاشی کو مقتول نوجوان کے خاندان کا خون بہا کے عوض معافی کا عندیہ

پولیس کا کہنا تھا کہ امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے عتیق موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ راحیل کو شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کیا تھا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں 11 اپریل کو مرحوم عتیق بیگ کے والد نے کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت، اسلام آباد پولیس کے آئی جی، چیف کمشنر اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو شفاف تحقیقات یقینی بنانے کا حکم دے۔

تبصرے (0) بند ہیں