اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 3 دہشت گردوں کی سزا کے خلاف درخواستوں کو مسترد کر دیا۔

ٹرائل کورٹ نے آصف شیراز، حاجی حبیب اور نیاز بین کو بارودی مواد رکھنے کا جرم ثابت ہونے پر 14، 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا جس کی اب سپریم کورٹ نے بھی توثیق کر دی۔

مجرمان نے اپنے ٹھکانے پر کارروائی کے وقت پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی تھی جبکہ تینوں کے خلاف پشاور کے پولیس اسٹیشن میں مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

درخواستوں کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان 840 کلوگرام دھماکا خیز مواد کے ہمراہ رنگے ہاتھوں گرفتار ہوئے جبکہ ان کا تحریک طالبان سے تعلق بھی ثابت ہوچکا ہے اس لیے کیس میں کوئی تکنیکی خامی نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ ایک مجرم حاجی حبیب کا جیل میں انتقال ہوچکا ہے۔

ملزمان کے وکیل نے کہا کہ تینوں میں سے ایک کی گرفتاری کے وقت عمر کم تھی اس لیے اس کی سزا کو ختم کیا جانا چاہیے۔

تاہم جسٹس کھوسہ نے کہا کہ دنیا میں پہلی غلطی کو آخری غلطی کہا جاتا ہے، پاکستان میں کہا جاتا ہے پہلی بار ہے جانے دو، جانے دو کا کلچر دراصل دوسری غلطی کا لائسنس ہوتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ملزمان سے گن پاؤڈر ملا جو دھماکہ خیز مواد نہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ’تو آپ چاہتے ہیں ملزمان سے ٹیلکم پاؤڈر ملتا؟‘

عدالت نے ملزمان کی سزا کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں