ترکی میں 24 جون 2018 کو قبل از وقت انتخابات کا اعلان

18 اپريل 2018
ترک صدر نے ایم پی ایچ کے سربراہ سے ملاقات کے بعد غیرمتوقع اعلان کردیا—فوٹو:اے ایف پی
ترک صدر نے ایم پی ایچ کے سربراہ سے ملاقات کے بعد غیرمتوقع اعلان کردیا—فوٹو:اے ایف پی

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں صدارتی نظام کے لیے منعقدہ ریفرنڈم کے قریب ڈیڑھ سال بعد ہی 24 جون 2018 کو ترکی میں قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کردیا ہے

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترکی میں 3 نومبر 2019 کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات شیڈول تھے تاہم اب یہ انتخابات جون 2018 میں ہوں گے۔

ترکی کے آئندہ ہونے والے انتخابات کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کیونکہ اس کے بعد 2017 میں ریفرنڈم کے ذریعے لائے گئے صدارتی نظام نافذالعمل ہوگا جس پر سخت تنقید بھی کی گئی تھی۔

رجب اردوگان کی جانب سے نئے انتخابات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں 2016 میں نافذ کی گئی ایمرجنسی کا تسلسل ہے جب 15 جولائی 2016 کو اردگان کو حکمرانی سے ہٹانے کے لیے ناکام بغاوت کی گئی تھی۔

قبل ازیں حکام اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ ملک میں ایمرجنسی میں مزید تین ماہ کی توسیع ہونی چاہیے۔

غیریقینی کے خاتمہ

اردگان نے صدارتی محل میں نیشنل موومنٹ پارٹی (ایم پی ایچ) کے سربراہ دیولیت باہچیلی کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے خطاب میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ ‘باہچیلی سے مشاورت کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 جون 2018 کو انتخابات کروا دیے جائیں’۔

خیال رہے کہ باہچیلی نے ایک روز قبل ہی کہ حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اگلے انتخابات کے لیے نومبر 2019 کا انتظار نہ کرے اور تجویز دی تھی کہ 26 اگست 2018 کو قبل از وقت انتخابات کروا دیے جائیں۔

تاہم اردگان سے ان کی ملاقات کے بعد جس تاریخ کا اعلان کیا گیا وہ اس سے بھی دو ماہ پہلے ہے جبکہ اس فیصلے کے بعد خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملک میں انتخابات کے دوران کشیدہ صورت حال ہوسکتی ہے جہاں حزب اختلاف کی جماعتیں اپنی برتری کے لیے بھرپور کوشش کریں گی۔

ایم ایچ پی کے سربراہ کی مداخلت کے بعد اردگان کے فیصلے پر بھی حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے حالانکہ ترک صدر بارہا قبل از وقت انتخابات کے تاثر کو رد کرتے رہے ہیں۔

انتخابات کے حوالے سے اردگان کا کہنا تھا کہ حکام کی ترجیح نومبر 2019 میں انتخابات کرانے کی تھی لیکن عراق اور شام سمیت ہمسایہ ممالک کی صورت حال کے باعث ‘ترکی پر یہ لازم ہوگیا تھا کہ اس غیریقینی پر جلد ازجلد قابو پا لیاجائے’۔

واضح رہے کہ ترکی اپنے ہمسایہ ملک شام کے اندر کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کررہا ہے جو مبینہ طور پر ترکی میں بغاوت کی کوششوں میں بھی ملوث ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں