پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی جاوید نسیم نے اپنی جماعت کے سربراہ عمران خان کی جانب سے لگائے گئے ہارس ٹریڈنگ کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے پارٹی چیئرمین سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید نسیم کا کہنا تھا کہ اس طرح کا الزام یقیناً افسوسناک ہے اور عمران خان کو چاہیے کہ وہ مجھے عدالت بلوائیں ورنہ وہ خود عدالت جاکر اپنا مؤقف پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'حقیقت تو یہ ہے مجھے 3 سال قبل پارٹی سے نکال کر میری اسمبلی کی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی اور بعد میں الیکشن کمیشن اسے بحال کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف نے آج جو کچھ کیا، اُس سے ثابت ہوگیا کہ اپنے لوگ ان کی نظر میں چور ہیں اور جو باہر سے آتے ہیں انہیں عزت دی جاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات:عمران خان’ہارس ٹریڈنگ‘میں ملوث پارٹی ارکان کے نام سامنے لے آئے

جاوید نسیم کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ سے متعلق اس طرح کا الزام عائد کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں، لہذا عمران خان نے جو باتیں کیں وہ بے بنیاد تھیں۔

پروگرام میں موجود تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے اس اقدام کو سہراتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے دوسری جماعتوں کے لیے بھی مثال قائم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں آج بہت خوش ہوں، کیونکہ ہماری جماعت کی اخلاقی قدر کمزور ہونے کا تاثر دیا جارہا تھا اور ایسے میں عمران خان نے پارٹی کا ساتھ چھوڑ جانے والوں کے ناموں کو بے نقاب کرکے اس تاثر کو ختم کردیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں سے کسی قسم کی حوصلہ افزائی کی امید نہیں، مگر ہم سمجھتے ہیں ایسا کرنے سے ملکی سیاست میں ایک نئی روایت نے جنم لیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث 20 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’پارٹی کے جن ارکان نے ووٹ بیچے انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع دیں گے وار شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا اور ضمیر بیچنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پی ٹی آئی اپنے تقریباً 30 فیصد رہنماؤں کو پارٹی سے نکال کر حقیقی معنوں میں ووٹ کے تقدس کا احترام کر رہی ہے، جبکہ اب دیگر جماعتوں کو بھی اسی طرح کا اقدام اٹھانا چاہیے‘۔

تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے جن رہنماؤں پر ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا گیا، ان میں خواتین رہنماؤں میں دینا ناز، نرگس علی، نگینہ خان، فوزیہ بی بی اور نسیم حیات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سیاستدان سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام

جبکہ مرد رہنماؤں میں سردار ادریس، عبید مائر، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع علی زئی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے عمران خان سے رابطے میں انہیں سینیٹ انتخابات کے دوران ہونے والی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق پارٹی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے آگاہ کیا تھا۔

پرویز خٹک نے عمران خان کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ پارٹی کے 17 سے 20 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ فروخت کئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ووٹ فروخت کرنے والوں میں اکثریت پی ٹی آئی کی خواتین ارکان کی ہے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاداری تبدیل کرنے میں ناراض پی ٹی آئی ارکان کے ساتھ ساتھ کئی اہم ایم پی ایز بھی شامل ہیں۔

عمران خان نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ووٹ فروخت کرنے والے ارکان کی فہرست جلد از جلد فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں