قصور: پولیس نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف مبینہ طور پر احتجاج کرنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 80 کارکنوں پر مقدمہ درج کردیا۔

پولیس کے مطابق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں مقامی رکن قومی و صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔

یہ پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

اطلاعات کے مطابق پولیس نے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر، قصور میونسپل کمیٹی چیئرمین ایاز خان، وائس چیئرمین احمد لطیف، یونین کونسل چیئرمین ناصر خان اور جمیل خان سمیت 45 مشتبہ لوگوں کو گرفتار کرلیا۔

پولیس نے عبدالرشید اور میجر (ر) حبیب الرحمٰن کی شکایات پر دو ایف آئی آر درج کیں، جن کے بارے میں کہا جارہے کہ وہ سماجی کارکن بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 13 اپریل کو رکن قومی اسمبلی وسیم اختر کی کال پر مسلم لیگ (ن) کے متعدد ورکرز شہباز خان روڈ کے قریب ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے اور ریلی کی صورت میں کشمیر چوک پہنچے جہاں مظاہرین نے دو گھنٹے روڈ بلاک رکھی اور ٹائر جلائے۔

ایم این اے وسیم اختر اور ایم پی اے نعیم صفدر مظاہرین کی سربراہی کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: احمدی مخالف تقریر: نواز شریف کا داماد کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان

ایف آئی آر کے مطابق 18 اپریل کو ایم این اے وسیم اختر، ایم پی اے نعیم صفدر، میونسپل کمیٹی چیئرمین ایاز خان، مارکیٹ کمیٹی چیئرمین جمیل خان اور سوشل سیکیورٹی ہیڈ نصر خان نے کمشیر چوک کے پاس فیروز پورہ روڈ بلاک کیا۔

مذکورہ اشخاص نے ججز اور خفیہ اداروں کے خلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کی۔

شکایت کنندگان نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مشتبہ افراد کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مقدمات درج ہونے کے بعد مذکورہ اشخاص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور پولیس ویڈیو اور تصاویر کی مدد سے مشتبہ افراد کی گرفتار عمل میں لا رہی ہے۔

پولیس نے پی پی سی کے سیکشن 166، 506، 341، 228 (قصداً تضحیک کرنا، عدالتی کارروائی میں مداخلت کرنا)، 109، 147 اور 149 (نجی ملکیت کو نقصان پہنچانا) کے تحت مقدمات درج کیے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو عدلیہ سے کیا مسئلہ ہے؟

قصور ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) زاہد نواز مروت نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کی ہدایت پر مقدمات درج کیے گئے۔

ڈی پی او نے ایس پی (انویسٹی گیشن) مرزا قدوس بیگ کی سربراہی میں مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہے۔


یہ خبر 19 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں