کراچی: صوبائی دارالحکومت کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی کا معاملہ سندھ اسمبلی کی اجلاس میں بحث کا حصہ بن گیا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے رکنِ صوبائی اسمبلی نے خبردار کیا کہ اگر ’حقیقی ملزمان‘ کو گرفتار نہیں کیا گیا تو صورتحال قابو سے باہر ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکنِ اسمبلی نادر مگسی کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی لڑکی کا تعلق ان کے قبیلے سے ہے۔

رکنِ قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر ’حقیقی ملزمان‘ کو گرفتار نہیں کیا گیا تو معاملات ان کے قابو سے بھی باہر ہوجائیں گے۔

ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جس پر نادر مگسی نے کہا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہ حقیقی ملزمان نہیں ہیں، پولیس نے بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی میں خرم شیر زمان کا انوکھا احتجاج

ڈپٹی اسپیکر نے علاقے میں ہونے والے احتجج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں متاثرہ خاندان کی خواہش پر کچھ مخصوص افراد نے امن و امان کی صورتحال خراب کی جس کی مذمت کی جانی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے مشتعل مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے افراد میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکنِ قومی اسمبلی فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ معصوم لڑکی کا ریپ اور قتل ایک جرم ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے ضلع غربی میں پولیس اہلکار بھی ایسے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 کم عمر بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار

ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ پولیس کو اس واقعے کی تحقیقات کرنے کے لیے وقت دینا چاہیے، انہوں نے ٹی وی چینل پر چلنے والی ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اورنگی ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے شخص پر پولیس اہلکاروں کی بندوق سے فائر نہیں کیا گیا۔

حال ہی میں ایم کیو ایم پاکستان کو خیرباد کہنے والی رکنِ اسمبلی ارم عظیم فاروق کا کہنا تھا کہ مشتعل افراد نے اورنگی ٹاؤن میں ہنگامہ آرائی کا آغاز کیا، لہٰذا ہلاک ہونے والے فرد کو کوئی بھی سیاسی جماعت نمبر اسکورنگ کے لیے اپنا کارکن نہیں کہہ سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے ریپ کے معاملے کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی، اور یہ افسوس ناک واقعات تب تک جاری رہیں گے جب تک ان میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا نہ دی جائے۔

رفیق بنبھان کی جانب سے پانی کے مسائل پر جمع کرائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے رکنِ قومی اسمبلی نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ کی زرعی معیشت پر اثر پڑا ہے، اس کے لیے عدلیہ کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی سے جواب طلب کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار

اسمبلی اجلاس کے دوران نظر ثانی کے لیے سندھ ریگولرائزیشن آف ٹیچرز اپوئنٹڈ کانٹریکٹ بیسِس بل 2018 پر بحث کی گئی جس میں گورنر سندھ کی جانب سے ایک شرط پر ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

نثار کھوڑو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ بل ضروری بنیادوں پر فروری میں پاس کیا گیا تھا جس میں یہ واضح لکھا ہے کہ کسی بھی مرد استاد کو 5 سال کے لیے جبکہ کسی بھی خاتون استاد کو 3 سال کے لیے ٹرانسفر نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ 2008 سے کام کر رہے ہیں اور مذکورہ مدت پوری کر چکے ہیں، تاہم ان کے کانٹریکٹ کے 10 سال بعد حکومت انہیں ریگولرائز کر دے گی۔

انہوں نے اس بل کی تمام شقوں کو اسمبلی میں پڑھا جس کے بعد بل اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں