پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے خاندانی سیاست کا راستہ اپنی مرضی سے منتخب نہیں کیا بلکہ ذوالفقار علی بھٹو اور بےنظیر بھٹو کے قتل نے اس کی راہ ہموار کی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پاکستان میں کسی حد تک تمام سیاسی جماعتوں کا خاندانی سیاست پر انحصار ہے، میں اس کی خوبیوں اور نقائص پر بحث نہیں کروں گا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے خاندانی سیاست کا راستہ خود اپنی مرضی سے منتخب نہیں کیا بلکہ ذوالفقار علی بھٹو اور بےنظیر بھٹو کے قتل نے اس کی راہ کو ہموار کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں خاندانی سیاست پر انحصار کرنے والی دیگر سیاسی جماعتیں قتل کی تکلیف سے نہیں گزریں لیکن پھر بھی ان میں بھائی، بہنیں اور دیگر شو چلا رہے ہیں۔‘

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پارٹی پر اثر و رسوخ سے متعلق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’جمہوری جماعتوں میں اتفاق رائے سے فیصلے کیے جاتے ہیں، ہماری جماعت میں فیصلے میں اور آصف زرداری نہیں بلکہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرتی ہے اور وہی پالیسیاں بھی مرتب کرتی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: کیا شریفوں کی خاندانی سیاست کا تسلسل انجام کو پہنچا؟

ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’پاکستان انتہا پسندی کے خلاف صرف فوجی حل پر توجہ دے رہا ہے، لیکن اس کے خاتمے کے لیے وسیع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں مجموعی طور پر ایسا نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے جس میں توجہ صرف دہشت گردی پر نہ ہو بلکہ انتہا پسندی کے خاتمے پر بھی توجہ ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں انتہا پسندی ختم کرنے کے لیے تعلیم، نصاب، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات اور سب کو مساوی معاشی مواقع دینے کی ضرورت ہے اور یہ ایک جامع پیکج ہے جو پیپلز پارٹی دے سکتی ہے۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں