اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ شام میں انتہائی سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث افراد کی شناخت اور ان کے خلاف استغاثہ کی بنیاد پر کیس درج کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے غیر جانبدار اور خودمختار میکانزم کے سربراہ کیتھرین مارچی اوہل نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منعقدہ ایک غیر رسمی اجلاس میں سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی جرائم کے مرتکب افراد کا احتساب کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: شام پر حملہ:’فریقین اقوام متحدہ کے منشور کےخلاف اقدامات سے اجتناب کریں‘

دسمبر 2016 میں اسمبلی کی جانب سے قائم کیے جانے والے میکانزم کے دو مقاصد تھے جن میں سے ایک قانون کی خلاف ورزی کے شواہد کو جمع کرنا، اس کی دیکھ بھال کرنا اور اس پر تجزیہ کرنا جبکہ دیگر میں ایسی فائلوں کی تیاری، جس کے ذریعے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی عدالتوں میں جرائم کی صاف اور خود مختار کارروائی کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ کی افراتفری عالمی امن کیلئے خطرہ، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

کیتھرین مارچی اوہل کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 سالوں میں شام کی عوام نے جس خوف کا سامنا کیا ہے اس کی وضاحت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں، کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔

مزید پڑھیں: شام کے جنگ زدہ علاقوں میں امدادی ٹیم پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ ان سب میں ہم سب سے زیادہ متاثر ہونے والی برادری اس کو سمجھتے ہیں کہ جنہیں انصاف سے دور کردیا گیا۔

تاہم اس میکانزم کے قیام سے اسمبلی نے جرائم کے احتساب کی یقین دہانی کے لیے انتہائی اہم قدم اٹھایا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں