اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ شعبہ تعلیم، خاص کر مذہبی تعلیم کی صوبوں کو منتقلی ایک غلط فیصلہ تھا اور اسے واپس وفاق کو دیا جانا چاہیے۔

مدرسہ جامعہ محمدیہ کے دورے کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر اسلامی تعلیم کا یکساں نصاب ہونا چاہیے، جو کسی واحد ادارے کی زیر نگرانی ہو تاکہ معیار برقرار رہے۔

انہوں نے وفاق المدارس کے تحت ہونے والے امتحانات کا جائزہ لیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ قاری حفیظ جالندھری اور قاری عبدالوحید بھی موجود تھے۔

سردار محمد یوسف کا مزید کہنا تھا کہ مذہبی تعلیم میں اصلاحات کے ضمن میں مدرسہ اصلاحات کو بھی شامل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور، وزارت تعلیم اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سے بھی مشاورت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 38 ہزار مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے پر غور

یکساں نظام اوقات صلوٰۃ کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ سارا عمل مذہبی رہنماؤں کی مشاورت اور علما کرام کے ترتیب دیئے گئے کیلنڈر کے مطابق تکمیل تک پہنچا، حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں، لیکن خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے معاملے میں ان کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مقرر کردہ اوقات صلوٰۃ پر عمل نہ کیا گیا تو مسجد انتظامیہ، مؤذن، اور امام کو ذمہ دار ٹہرا کر کارروائی کی جائے گی۔

سردارمحمد یوسف کا کہنا تھا کہ نظام صلوٰۃ مقرر کرنے اور اس کا دائرہ کار دیگر شہروں تک پھیلانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئیں، لیکن کچھ لوگوں نے اس بارے میں غلط فہمیاں پھیلائیں۔

وفاق المدارس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قاری حفیظ جالندھری کا کہنا تھا کہ اس سے 20 ہزار مدارس منسلک ہیں، جن میں 23 لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں، میرا دعوٰی ہے کہ یہ پوری دنیا میں اسلامی تعلیم کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے اور کسی بھی ملک سے زیادہ حفاظ کرام ہمارے ہاں تیار ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں، علماء

ان کا مزید کہنا تھا کہ روایتی تعلیمی اداروں کے برعکس، وفاق المدارس سے منسلک تمام مدارس میں یکساں نصاب نافذ ہے اور امتحانات بھی پورے ملک میں ایک وقت میں منعقد کیے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قاری حفیظ جالندھری نے کہا کہ وفاق المدارس بورڈ، ممکنہ شدت پسندی کے خطرے سے محفوظ رکھنے اور کالعدم تنظیموں سے روابط کے سلسلے میں مدارس کی نگرانی کرتا ہے جبکہ غیر قانونی اور قبضے کی زمینوں پر قائم ادارے مدارس ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک کمرے پر مشتمل یونیورسٹیز بھی کام کررہی ہیں، اس ضمن میں صرف مدارس کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے قاری حفیظ جالندھری نے کہا مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مدارس کے نصاب میں کوئی فرق نہیں، چاہے ان کا تعلق بریلوی، اہل حدیث یا جماعت اسلامی سے ہی کیوں نہ ہو۔


یہ خبر 20 اپریل 2018 کو ڈان اٰخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں