انڈونیشیا کے صوبے آچے میں نافذ شرعی قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر سیکس ورکرز کو سر عام کوڑوں کی سزا دی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آچے کے دارالحکومت بانڈا میں قائم ایک مسجد کے باہر دی جانے والی اس سزا کے وقت پڑوسی ملک ملائیشیا سے آئے درجنوں سیاح سمیت ہزاروں کی تعداد میں مقامی افراد موجود تھے جو مجرموں پر شدید تنقید کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: ایران: 35 لڑکے، لڑکیوں کو 99 کوڑوں کی سزا

رپورٹ کے مطابق 3 مرد اور 5 خواتین، جن میں کالج کے طالب علم بھی شامل ہیں، کو آچے میں نافذ شرعی قوانین کی خلاف ورزی پر مجرم قرار دیا گیا تھا جس میں آن لائن سیکس کی سہولت دینا بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کے صوبہ آچے، دنیا کا واحد صوبہ ہے جہاں شرعی قوانین نافذ ہیں اور یہاں مجرموں کے لیے کوڑوں کی سزا بھی سی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائجیریا: ہم جنس پرستوں کو کوڑوں کی سزا

اس صوبے میں گزشتہ ہفتے نئے قوانین منظور کیے گئے تھے جس کے تحت مجرموں کو قید خانوں میں کوڑوں کی سزا دی جائے گی تاہم یہ اب تک واضح نہیں کے ان نئے قوانین کا اطلاق کب سے ہوگا۔

اس نئے قانون کے منظور کیے جانے پر قدامت پرست گروہوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے جن کا ماننا ہے کہ سر عام کوڑوں کی سزا سے جرم کرنے والوں کو عبرت حاصل ہوگی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: کھلے عام رقص پر جیل، کوڑوں کی سزا

بانڈا کے ڈپٹی میئر زین العارفین کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ نئے قوانین کا اطلاق ابھی نہیں ہوا اور اس کے لیے فی الحال جیلیں بھی تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم اب بھی سزاؤں پر ایسے ہی عمل کروائیں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک نئے قوانین کے اطلاق کا اعلان سرکاری طور پر نہیں ہوجاتا ہم اسے سزاؤں پر اسی طرح عمل درآمد کرواتے رہیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں