انڈین نیشنل کانگریس کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستانی سرزمین پر 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے کے پرغرور دعوے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

نریندر مودی نے سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق حالیہ دعوٰی دولت مشترکہ کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر کیا۔

لندن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے 2016 میں لائن آف کنٹرول پر کیے گئے مبینہ سرجیکل اسٹرائیک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت دہشت گردی برآمد کرنے والوں کو برداشت نہیں کرے گا اور انہیں اُسی زبان میں جواب دیا جائے گا جو وہ سمجھتے ہیں۔‘

مودی نے دعوٰی کیا کہ سرجیکل اسٹرائیک کی خبر کو عام کرنے سے قبل پاکستانی حکومت سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ انہیں آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ’گرفتار کلبھوشن یادیو، بھارتی دہشت گردی کا واضح ثبوت‘

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ بھارتی وزیر اعظم کے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’بار بار دہرانے سے جھوٹ سچ نہیں ہوجاتا، بھارتی حکومت کا دعویٰ جھوٹا اور کھوکھلا ہے۔‘

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی نریندر مودی کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’تباہ کن‘ قرار دیا۔

کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما نے ایک بیان میں طنز کرتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ کے اجلاس اور برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں پیش کردہ مودی کی ’زبردست‘ خارجہ پالیسی سے بھارت کے قومی مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم کا سرحد پار دہشت گردی ختم کرنے کے لیے سرجیکل اسٹرائیک کا پرغرور دعویٰ شرمناک ہے۔’

مزید پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوتوں کیلئے بھارت میں آوازیں بلند

آنند شرما نے کہا کہ ’مودی کو یہ بات یاد کرانے کی ضرورت ہے کہ بھارت اسٹریٹجک پارٹنرز سے اپنے تعلقات میں سنجیدگی اور بالغ نظری کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے اور دو ممالک کے درمیان متنازع معاملات پر اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بی جے پی حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسی تباہ کن ہے، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ نریندر مودی نے کہا کہ وہ پاکستان سے اپنی زبان میں بات کرتے ہیں۔‘

آنند شرما نے پاکستان کو مبینہ طور پر دہشت گردی کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں بھارتی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی، تخریب کاری کے الزامات: بھارتی جاسوس کا ٹرائل جاری

خیال رہے کہ 28 ستمبر 2016 کو بھارت کی جانب سے دعوٰی کیا گیا تھا کہ اس نے لائن آف کنٹرول کے دوسری طرف ’سرجیکل اسٹرائیک‘ میں مبینہ طور پردہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں کئی ہلاکتیں ہوئیں۔

پاکستانی فوج کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سرحد پار دوطرفہ فائرنگ کو بھارتی حکومت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا نام دینا صرف میڈیا کو شور مچانے کا موقع دینا ہے، یہ دعویٰ مکمل جھوٹ اور بے بنیاد ہے، اگر پاکستان کی سرزمین پر سرجیکل اسٹرائیک کیا گیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں