اگر ناشتے میں اگر کسی غذا کو سب سے پسند کیا جاتا ہے تو وہ ممکنہ طور پر انڈے ہی ہوسکتے ہیں، جسے ابال کر، آملیٹ یا فرائی غرض متعدد شکلوں میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔

تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ ناشتے میں اس من پسند غذا کو پکاتے ہوئے چند معمولی احتیاطیں نہ کرنا انتہائی تکلیف دہ مرض کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں : روزانہ 2 انڈے کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

درحقیقت امریکا کی مختلف ریاستوں میں انڈوں کے استعمال سے آنتوں کی سوزش یا اس سے منسلک دیگر امراض کی وبا پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر کروڑوں انڈوں کو تلف کیا گیا، جس کی وجہ ان میں سالمونیلا نامی جراثیموں کی موجودگی کا خطرہ تھا۔

طبی ماہرین کے مطابق انڈوں میں جراثیموں کی آلودگی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں، جہاں فارمنگ سے لے کر پکانے تک، عام طور پر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں۔

حیران کن طور پر انڈوں سے لاحق طبی خطرات سے بیشتر افراد سے زیادہ واقف بھی نہیں ہوتے، کیونکہ انڈوں کو محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

سالمونیلا نامی جراثیم یا بیکٹریا انڈوں کے اندر ہوسکتا ہے اور اگر آپ کچا انڈہ کھائیں یا کچا پکا ہو تو فوڈ پوائزننگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے، جبکہ انڈوں کے چھلکوں پر بھی جراثیموں کی موجودگی کا امکان ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : انڈوں کی زردی کی رنگت کیا بتاتی ہے؟

تو انڈے ضرور کھائیں مگر درج ذیل احتیاطی تدابیر کو ضرور اختیار کریں۔

انڈوں کو خریدنے کے بعد تمام وقت فریج میں رکھیں اور دھونے کے بعد فریج کے شیلف میں رکھیں۔

انڈوں کو پکڑنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، جبکہ وہ جگہ اور برتن بھی دھوئیں جن میں کچے انڈوں کو ڈالا جائے۔

اگر تو آپ کو ہاف فرائی یا بہنے والی زردی کے ساتھ انڈہ پسند ہے تو اسے کھانا اب چھوڑ دیں کیونکہ اس میں سالمونیلا جراثیم کی آلودگی کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو آپ کے پیٹ میں جاکر آنتوں یا معدے کے مختلف امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ انڈوں کو اس وقت تک پکائیں جب تک زردی اور سفیدی سخت نہ ہوجائیں، درحقیقت انڈوں پر مشتمل پکوان 160 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر پکانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جراثیم ختم ہوجائیں۔

کبھی ایسا انڈہ یا انڈوں سے بنے پکوان مت کھائیں جو کمرے کے درجہ حرارت میں 2 گھنٹے سے زائد وقت تک رکھے گئے ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں