پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ سیریز کے تنازع کے حل کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی جانب سے کمیٹی کے قیام کے بعد بھارت نے اپنا کیس مضبوط کرنے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

بی سی سی آئی نے 2014 میں پی سی بی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 6 سیریز کھیلی جانی تھی جس میں سے 4 سیریز کی میزبانی پاکستان اور 2 کی بھارت کو کرنی تھی۔

لیکن بھارت نے اس معاہدے کا پاس نہ رکھا اور حکومت کی جانب سے منظوری نہ ملنے کو بہانہ بنا کر سیریز کھیلنے سے انکار کرتا رہا جس پر پی سی بی نے بھارتی بورڈ کو 70ملین ڈالرز ہرجانے کا نوٹس بھیجا۔

یہ معاملہ بعدازاں آئی سی سی کے پاس چلا گیا جس نے حال ہی میں اس تنازع کے حل کے لیے مائیکل بیلف کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جہاں کمیٹی کے بقیہ دو اراکین بالترتیب دونوں فریقین کی نمائندگی کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت کرکٹ بورڑز میں مصالحت کیلئے آئی سی سی کی کمیٹی تشکیل

اس سلسلے میں پاکستان کے مقدمے کو مضبوط قرار دیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ابھی سے اس حوالے سے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیے ہیں۔

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کے قائم مقام سیکریٹری امیتابھ چوہدری نے 2014 سے اب تک بورڈ میں موجود تمام آفیشلز کو خط لکھ اس سلسلے میں ہونے والی مکمل گفتگو کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

جن آفیشلز کو خط لکھا گیا ہے ان میں ششانک منوہر، این سری نواسن، سنجے پاٹیل، انوراگ ٹھاکر اور آئی پی ایل کے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر سندر رامن بھی شامل ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈین بورڈ مضبوط کیس بنانے کی کوششیں کر رہا ہے کیونکہ زمینی حقائق ان کے خلاف جا رہے ہیں اور اسی لیے اب تک دونوں بورڈز کے درمیان ہوئی تمام تر گفتگو کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ انڈین بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی ایک خط تحریر کیا ہے جس میں کھیل کی عالمی گورننگ باڈی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اب تک آئی سی سی اجلاسوں میں پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ سیریز پر ہونے والے تمام تر گفتگو کا ریکارڈ فراہم کردیں لیکن ابھی تک آئی سی سی نے انہیں جواب نہیں دیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت مقدمے میں یہ دلیل پیش کرے گا کہ اس نے پاکستان سے سیریز کھیلنے کی حامی بگ تھری میں ووٹ اور مکمل سپورٹ حاصل کرنے کی شرط پر بھری تھی جو آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت پر مشتمل تھا لیکن کیونکہ یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کرنے میں ناکام رہا اور بھارت کا آئی سی سی کے ریونیو میں شیئر بھی کم ہو گیا ہے لہٰذا پاکستان کے ساتھ معاہدے بھی منسوخ سمجھے جائیں۔

ابھی تک اس مقدمے کی سماعت کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن آئی سی سی کی کمیٹی دونوں فریقین کی رضامندی سے ممکنہ طور پر اکتوبر میں اس کیس کی سماعت کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں