کراچی: سٹی بینک پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیجیٹلائزیشن اور بینکنگ انڈسٹری میں عالمی سطح پر ہونے والی جدیدیت پر اجلاس منعقد کیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ہونے والی اس اجلاس کی صدارت اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینکنگ پالیسی اینڈ ریگولیشن گروپ سید عرفان علی اور سٹی بینک کے خزانہ اور تجارت کے عالمی صدر نوید سلطان کی جانب سے کی گئی۔

اجلاس کے دوران نوید سلطان کا کہنا تھا کہ ’فن ٹیک اور مائیکرو فنانس بینکوں کی مستقبل میں کامیابی کے لیے اہم کردار ادا کریں گی‘۔

انہوں نے کہا کہ انفرا سٹرکچر اور ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرکے بینکنگ صلاحیت کو فزیکل سے ڈیجیٹل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور بہت جلد مستقبل میں یہ کمرشل بینکنگ کے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: 'پاکستانی بینک اے ٹی ایم ٹیکنالوجی اپ گریڈ کریں'

عالمی سطح پر تبدیلیوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2012 میں اشیا اور سروسز کے فنانس 26 کھرب ڈالر تھا جو 2025 تک 85 کھرب ڈالر ہوجائے گا، دنیا کی آبادی میں شہروں میں رہنے والے افراد کی 2014 میں شرح 54 فیصد تھی جو 2050 تک 75 فیصد تک بڑھ جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں ای کامرس کی فروخت 2 کھرب ڈالر رہی اور جس طرح سے کاروبار میں تبدیلیاں آرہی ہیں، کاروبار کے لیے ہماری دی گئی سہولیات میں بھی تبدیلیاں کرنی ہوں گی۔

سید عرفان علی نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں اسٹیٹ بینک رقم کی ترسیل کے نظام کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے اور انڈسٹری میں جدیدیت اور ڈیجیٹل فنانشل سروسز متعارف کرائے جانے کی حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زرعی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس)، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور انٹرنیٹ آف تھنگز میں بہت صلاحیت ہے اور یہ صارفین کو کم خرچ بہتر پراڈکٹ اور سروسز فراہم کرسکتی ہے۔

نوید سلطان نے ان باتوں پر رضا مندی کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی سطح پر جدیدیت سے معاشیات میں تبدیلی اور فنانشل سروسز سمیت صنعتوں میں تبدیلیاں آرہی ہیں اور اس حوالے سے ایک اسٹریٹجی بنانا کمپنیوں اور بینکوں کی اس نئے معاشرے میں جیت ثابت ہوگی۔

اس اجلاس میں سینیئر بینکنگ حکام سمیت ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کی جانب سے شرکت کی گئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں