سندھ کے ضلع گھوٹکی کے سردار خان پٹافی گاؤں میں 11 سالہ بچی کو 2 پڑوسیوں نے گلا دبا کر قتل کردیا گیا۔

مقتول بچی کے والد کے کہنا تھا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ علاقے میں مزار پر حاضری دینے گئے تھے پیچھے ان کے پڑوسیوں نے ان کی بیٹی کا گلا دبا کر قتل کردیا۔

والد کی جانب سے نشاندہی کیے جانے پر پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی۔

بچی کے والد نے دعویٰ کیا کہ مقتولہ کو قتل کیے جانے سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا جسے تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) امام الدین کی جانب سےایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلادیا گیا

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ملزمان نے اسے اس لیے قتل کیا کیونکہ بچی نے انہیں نازیبا حالت میں دیکھ لیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان نے دوران حراست اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک بھر میں ریپ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور کئی معصوم بچوں کو ریپ کا نشانہ بنا کر قتل کیا جاچکا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں ہی پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں 7 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا تھا اور بچی کی لاش کھیتوں میں سے ملی تھی۔

اس واقعے کے بعد اہل علاقہ کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا جبکہ بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس واقعے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ جنوری میں ضلع قصور میں پیش آیا تھا، جہاں 6 سالہ بچی زینب کو اپنے گھر ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون سے ریپ کے الزام میں پولیس اہلکار گرفتار

5 روز بعد قصور میں شہباز خان روڈ پر ایک کچرے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی تھی، جس کے بعد اس معاملے پر سخت احتجاج ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس دوران 2 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اس واقعے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی ملزم کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی، جس کے بعد ایک ملزم عمران کو گرفتار کرلیا تھا۔

ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور 17 فروری 2018 کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے قصور میں 6 سالہ بچی زینب کو ریپ کے بعد قتل کے جرم میں عمران علی کے خلاف 4 مرتبہ سزائے موت، تاحیات اور 7 سالہ قید کے علاوہ 41 لاکھ جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں