واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان کی سول انتظامیہ کے سیکیورٹی فورسز پر کنٹرول برقرار رکھنے اور خواتین کی سیاسی میدان میں سرگرمیوں کو سراہا گیا ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ برائے انسانی حقوق میں کہا گیا کہ پاکستان کی سول انتظامیہ نے ملکی سیکیورٹی فورسز پر عام طور پر اپنا کنٹرول برقرار رکھا۔

20 اپریل کو واشنگٹن میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی باضابطہ تبدیلی نے پاکستان میں جمہویت کی روایت کو مضبوط کیا۔

مزید پڑھیں: ’امریکا پاکستان کی حدود میں فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا‘

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اکثریت حاصل کی جس کے بعد نواز شریف تیسری مرتبہ وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔

رپورٹ میں نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دینے والے 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے جانے والے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ایک غیر جمہوری اتھارٹی نہیں ہے بلکہ انہوں نے یکم اگست کو شاہد خاقان عباسی کو پاکستان کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا موقع دیا گیا، تاہم پھر بھی کچھ چھوٹی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

رپورٹ میں انتخابات کے حوالے سے عالمی نگراں ادارے کے مشاہدات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے پاکستان میں 2013 میں ہونے والے انتخابات کو ایک کامیابی قرار دیا جبکہ ملک میں اس دوران دہشت گردی اور دیگر مسائل بھی موجود تھے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انہیں بلوچستان کے حوالے سے ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ سیکیورٹی اداروں اور علیحدگی پسندوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہراساں کیا جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کوئی بھی قانون خواتین کو الیکشن میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے سے نہیں روکتا، تاہم روایتی اور ثقافتی بندشوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے والی خواتین پر ووٹ دینے کے حوالے سے پابندی عائد کررکھی ہے۔

مزید پڑھیں: الزام تراشیوں کے باوجود امریکا، پاکستان کے ساتھ ’نئے تعلقات‘ کا خواہاں

انسانی حقوق کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں خواتین نے سیاسی میدان پرجوش انداز میں حصہ لیا اور اپنا لوہا منوایا لیکن کوئی بھی خاتون سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدے تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئی، تاہم خواتین پاکستان میں وفاقی کابینہ کا بھی حصہ ہیں۔

امریکی رپورٹ میں گزشتہ برس اکتوبر میں پاس ہونے والے الیکشن ایکٹ 2017 پر بھی بات کی گئی جس میں پاکستان میں خواتین، مذہبی اقلیتوں، خواجہ سراؤں اور معذور افراد کو عام انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے خصوصی اقدامات پیش کیے گئے۔


یہ خبر 22 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں