اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید تنزلی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کی وجہ سے حکومت کو روپے کی قدر میں 2 مرتبہ، دسمبر کے پہلے ہفتے میں 5 فیصد اور مارچ میں بھی 5 فیصد کمی کرنا پڑی تھی۔

یہ پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلہ کتنا ٹھیک؟ کتنا غلط؟

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘روپے کی قدر میں کمی کے باوجود خوش قسمتی سے افراط زر 4 فیصد کے اندر محدود رہی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی بدولت رواں برس تجاری سرگرمیاں بہتر ہوں گی اور ہم جی ڈی پی گروتھ کا 6.25 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس شرح نمو 5.8 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال 5.4 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے کیا فائدہ اور نقصان ہوتا ہے؟

بانڈز کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس نومبر میں بانڈ فرخت کیے گئے تھے جس کے بعد ملک مزید بانڈ کی مارکیٹ میں داخل نہیں ہوا تاہم پاکستان چین میں رواں برس ستمبر یا اکتوبر میں بانڈز پیش کرے گا۔

انہوں نے فنانسنگ گیپ کے بارے میں بتایا کہ ‘اس وقت حکومت مختلف بینکوں سے کمرشل قرضوں کے حصول کے لیے بات چیت کررہی ہے’۔

انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے سوال پر جواب دیا کہ ‘اس ضمن میں مربوط پلان مرتب کرلیا گیا ہے جسے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ 25 اپریل کو شیئر کیا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘واپس جا کر منصوبے کا آخری جائزہ لیا جائے گا اور ایک سال کے اندر گرے لسٹ سے باہر آجائے گا’۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف:’گرے لسٹ‘ میں پاکستان کا نام جون میں آئے گا، حکام کی تصدیق

مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ پاکستان عالمی اداروں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گا اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔


یہ خبر 22 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں