لاہور: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں مبینہ بے ضابطگیوں کے الزام کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب انسٹیٹیویٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں بے ضابطگیوں کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالتی حکم پر مشیر وزیراعلیٰ خواجہ حسان، صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان، پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: سپریم کورٹ نے افسران کو نوٹسز جاری کردیے

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ حسان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خواجہ صاحب آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہو گیا، دل کرتا ہے وزیراعلی کو بلا کر ساری کارروائی دکھائی جائے‘۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیرصحت خواجہ سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جو کچھ محکمہ صحت میں ہو رہا ہے اس کو نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی‘۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دہری شہریت کے حامل شخص کو کس طرح اوورسیز کمشنر اور پی آئی سی میں لگا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر کو معطل کردیا

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے افضال بھٹی سے استفسار کیا کہ تمہاری کتنی تخواہ ہے، جس پر اوورسیز پاکستانیز کمشنر کا کہنا تھا کہ میری تنخواہ ساڑھے 5 لاکھ روپے ہے۔

چیف جسٹس نے افضال بھٹی سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’صوبے کا چیف سیکریٹری ایک لاکھ 80 ہزار روپے تنخواہ لے رہا ہے، تو کیا تمہیں سرخاب کے پر لگے ہیں؟‘

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، اور اس عمل کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا‘۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مداخلت کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں انسانی حقوق سیل قائم

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کی تہہ تک جائے گی اس لیے اسے نیب کو بھجوایا جارہا ہے اور انہیں ہدایت کی جارہی ہے پی آئی سی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے۔

عدالت نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور سلیم شہزاد کو معاملے کی انکوائری کرنے کے لیے طلب کر لیا۔

اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے 28 اپریل کو تمام متعلقہ حکام کو دوبارہ طلب کر تے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں