چارسدہ/ شانگلا: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر اسفندیار ولی خان نے دھمکی دی ہے کہ ان کی پارٹی کے متعدد کارکنوں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں اور ان کی جان کو نقصان پہنچا تو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چاروں صوبوں میں متعدد افراد کو حاصل اضافی سیکیورٹی فوری واپس لینے کی ہدایت جاری کی تھی۔

یہ پڑھیں: غیرمتعلقہ افراد کی سیکیورٹی پر مامور 13 ہزار سیکیورٹی اہلکار واپس

ملک بھر میں غیر متعلقہ افراد کی ذاتی سیکیورٹی پر مامور تقریباً 13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں کو واپس تھانوں میں بلانے کا عمل شروع ہوا۔

چارسدہ کے علاقے قاضی خیل میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیار ولی نے کہا کہ اے این پی نے دہشت گردی کے خلاف گراں قدر خدمات پیش کیں اور اہم شخصیات کی سیکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ خالصاً ناانصافی پر مبنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 برس سے اقتدار کے مزے لوٹنے والے ایک مرتبہ پھر متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر اسلام کے نام پر دوبارہ دھوکا دینے کے لیے تیار ہیں۔

اسفندیار ولی خان نے واضح کیا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے چیف مولانا فضل الرحمن نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اچھا اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘

اے این پی کے لیڈر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے متعلق 20 قانون سازوں پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگا کر ‘سیاسی حماقت’ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنی پارٹی کے سینیٹر چوہدری سرور کی پوزیشن واضح کریں جنہوں نے پنجاب اسمبلی سے ووٹ حاصل کیے‘۔

اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اے این پی پر کرپشن کے الزامات عائد کیے وہ خود کرپشن میں ملوث ہیں کیونکہ اے این پی کے کسی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی کے خلاف نیب میں کرپشن کیسز دائر نہیں ہیں لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک تین ریفرنسز کا سامنا کررہے ہیں۔

پرویز خٹک پر بد عنوانی کا الزام

دوسری جانب ضلع شانگلا کے علاقے شاہ پور میں عوامی جلسے سے اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کرپشن میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبائی اثاثوں کا بھرپور استعمال کیا اور حکمراں جماعت اس دوران غیر معمولی کرپشن میں مبتلا رہی۔

مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کا ’غیر مجاز‘ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم

امیر حیدر خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر سینیٹ انتخابات میں ان کے امیدواروں کی حمایت پر تنقید کررے ہیں، دراصل پی ٹی آئی کے معیارات عوام کے سامنے آچکے ہیں۔

انہوں نے بھی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے ایم پی ایز نے سینیٹ میں اپنے ووٹ فروخت کیے لیکن اس حقیقت پر بات کرنے پر آمادہ نہیں کہ چوہدری سرور کس طرح سینیٹر منتخب ہوگئے’۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ‘اگر خاتون رکن قومی اسمبلی اپنی معصومیت ثابت کرنے کے لیے قرآن پر حلف لے رہی ہیں تو عمران خان کو قرآن پر حلف دینا ہوگا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بے ضابطگیوں میں ملوث نہیں ہیں’۔


یہ خبر 23 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں