لاہور: سپریم کورٹ نے پنجاب کی 4 جامعات کے وائس چانسلرز کو معطل کرتے ہوئے نئی تشکیل کردہ کمیٹیوں کے تحت میرٹ پر بھرتیاں کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، سیکریٹری صحت نجم شاہ اور ہائر ایجوکیشن سیکریٹری نبیل اعوان پیش ہوئے جبکہ عدالت کے طلب کرنے پر ہائر ایجوکیشن کے وزیر سید علی رضا گیلانی بھی پیش ہوئے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے جن جامعات کے وائس چانسلر کو معطل کیا گیا ان میں فاطمہ جناح میڈیل یونیورسٹی (راولپنڈی)، فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر کو معطل کردیا

تاہم جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی (ایل سی ڈبلیو یو) کی وائس چانسلر پروفیسر عظمیٰ قریشی کو اس وقت معطل کیا گیا جب وہ اس بات پر بضد رہیں کہ ان کی تقرری میرٹ پر ہوئی تھی اور اگر انہوں نے استعفیٰ دیا تو ان کا کیریئر خراب ہوجائے گا۔

چیف جسٹس کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت کو معلوم ہے کہ پروفیسر عظمیٰ قریشی کی تقرری میں وزیر داخلہ احسن اقبال کا کیا کردار رہا، تاہم عدالت یہ جانتی ہے کہ ان کی تقرری میں کوئی سیاسی وابستگی یا دباؤ نہیں تھا۔

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ان کا ویز داخلہ احسن اقبال سے کیا تعلق ہے، جس پر پروفیسر عظمیٰ قریشی نے بتایا کہ وہ صرف ان کے والد کے طالبعلم تھے اور مجھے اس طریقے سے بدنام کیا جارہا ہے‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت شفافیت کے بغیر کی گئی تقرریوں کو برداشت نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دباؤ میں آئیں گے نہ ماورائے آئین کوئی کام کریں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس کی جانب وزیر اور سیکریٹری تعلیم کے ہدایت کی گئی کہ وہ پروفیسر عظمیٰ قریشی کے تحقیقاتی کام سے متعلق زیر التوا شکایت پر وزیر اعلیٰ سے تبادلہ خیال کریں اور اس پر فیصلے کے لیے دوبارہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

عدالت کی جانب سے یہ بھی حکم دیا گیا کہ مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک سینئر ترین پروفیسر کو جامعہ کا قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے وزیر صحت اور سیکریٹری صحت کو حکم دیا کہ وہ 3 میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے ایک نئی سرچ کمیٹیاں تشکیل دیں۔

اس پر سیکریٹری تعلیم کی جانب سے بتایا گیا کہ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کو ایل سی ڈبلیو یو کا معاملہ سونپا جا سکتا ہے، جس پر عدالت نے ان کی تجویز منظور کرلی۔

علاوہ ازیں دوران سماعت پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کا معاملہ بھی زیر غور آیا، سیکریٹری تعلیم کی جانب سے بتایا گیا کہ 5 اگست تک پنجاب یونیورسٹی کا مستقل وائس چانسلر تعینات کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا زمین کے حصول کیلئے پنجاب یونیورسٹی پر دباؤ

انہوں نے کہا کہ جامعہ پنجاب صوبے کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے اور بڑی تعداد میں امیدواروں نے اس نشست کے لیے اپلائی کیا تھا، جس کی جانچ پڑتال کے لیے کافی وقت درکار ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ دو سال سے وائس چانسلر کی تقرری نہ کیے جانے کا ذمہ دار کون ہے، سیکریٹری، وزیر یا وزیر اعلیٰ؟ یہ سب حکومت کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری 6 ہفتوں میں یقینی بنائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں