ملتان: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئی بھی چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو از خود نوٹس لینے سے نہیں روک سکتا، وہ بجلی کے ٹیرف سے لیکر شوگر کی قیمتوں پر نوٹس لیے سکتے ہیں تاہم انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے مختلف عدالتوں میں 18 لاکھ زیر التواء کیسز کو نمٹانے پر غور کرنا چاہیے، جس کی وجہ سے لوگ دہائیوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ‘اگر آپ ہمارا کام کرنا چاہتے ہیں تو شوق سے کریں لیکن اپنا کام بھی طریقے سے انجام دیں، اگر آپ نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟’

یہ پڑھیں: ’خاندانی سیاست کا راستہ اپنی مرضی سے منتخب نہیں کیا‘

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘عدلیہ بہترین کام کررہی ہے، پاناما پیپرز مشکل مقدمہ تھا، آپ (عدلیہ) نے کہا تھا کہ کیسز 6 ماہ کے اندر مکمل کرلیا جائے گا تو اس پر توجہ دیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں کسی کو روک نہیں سکتا لیکن تجویز دے سکتا ہوں کہ اگر ججز پریس کانفرس اور تقاریر کے ذریعے اپنی باتیں کریں گے تو نتیجے میں دوسروں کو تنقید کا موقع ملے گا’۔

پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ ‘شہید ذوالفقار علی بھٹو کو تاحال انصاف نہیں مل سکا، والدہ کی شہادت کو 10 برس گزر چکے ہیں لیکن آج تک انصاف سے محروم ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: اچھی انگلش پر لوگ بلاول بھٹو زرداری سے متاثر؟

سابق وزیراعظم نواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب مسلم لیگ (ن) کے قائد کہہ رہے ہیں کہ ‘ووٹ کو عزت دو’، جنہوں نے اسمبلی میں مشکل سے 6 مرتبہ شرکت کی اور تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔

انھوں نے واضح کیا کہ ‘ایسے انسان کی کوئی عزت نہیں جس کی پارلیمنٹ اور حکومت نے کابینہ کا اجلاس منعقد نہیں کیا اور ناہی عوام کے مسائل حل کیے ہوں’۔

بلاول بھٹو زرداری کا دعویٰ تھا کہ ‘نواز شریف نے ہمیشہ اشاروں پر عمل کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) میں شامل لوگ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی مدد سے کراچی الیکڑک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کی نجکاری کی اور اب وہ لوگ پاور جنریشن کے لیے گیس کی فراہمی کرنے سے گریزاں ہیں’۔

مزید پڑھیں: لاہور میں پی ٹی ایم کی ریلی،منظور پشتین کا12مئی کو کراچی میں جلسے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں 18، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ ‘ہماری حکومت نے پر امن طریقے سے اقتدار دوسری قیادت کو فراہم کیا اور امید کی جاتی ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کے بعد ایک مرتبہ پھر پرامن طریقے سے اقتدار منتقل ہو جو جمہوری تقاضوں کے لیے بہت ضروری ہے’۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ بعض لوگ اقتدار کی سول ہاتھوں میں منتقلی کے خلاف کام کرنے میں مصروف ہیں۔


یہ خبر 23 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

SHARMINDA Apr 23, 2018 04:30pm
Noora kushti kay aadi pehalwano ko ab pata chal raha hai asal kushti kia hoti hai.
hasnu Apr 23, 2018 05:11pm
باقی ملکی وسائل پہ ذرداری اور نوز شریف صاحب توجہ دینگے