کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کے اسباب پر نظر رکھنے کے لیے کرنسی ڈیلرز کے ساتھ ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) نے ایس بی پی کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو ایک ہفتے میں کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

یہ پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 118 روپے کی نفیساتی حد عبور کرگیا

واضح رہے کہ گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 118 روپے سے 118 روپے 30 پیسے میں فروخت ہوا جو انٹر بینک مارکیٹ ریٹ کے مقابلے میں 2 روپے 70 پیسے زیادہ ہے۔

ڈالر کی طلب میں اضافے اور رسد میں کمی کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قمیت میں تیزی سے اتار چڑاؤ پیدا ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے ڈیلرز کا کہنا تھا کہ عوام ڈالر فروخت نہیں کررہے جس کے باعث کرنسی کی درآمد میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے معیشت پر دباؤ کم ہوگا: مودیز

ذخائر میں کمی کے باعث ایس بی پی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب و رسد کے فرق کو پورا نہیں کرسکتا جبکہ ماضی میں سینٹرل بینک ایکسچینج ریٹ میں توازن برقرار رکھنے کے لیے ڈالر فراہم کرتا تھا۔

ای سی اے پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایس بی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈالر کی کمی یا کیش کی سپلائی میں کوئی مسئلہ نہیں۔

تاہم مذکورہ دعویٰ مارکیٹ کی موجودہ حالت کے برعکس ہے جہاں ڈالر کا حصول ناپید ہو گیا ہے۔

ایس بی پی نے خریداروں کو تجویز دی کہ وہ ڈالر سے متعلق افواہوں اور مفروضوں پر توجہ نہ دیں ورنہ انہیں نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے دوسری جانب ای سی اے پی کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے یقین دلایا کہ مارکیٹ میں ڈالر کی سیلاپی مستقل جاری ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت نے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس پر دستخط کردیئے

کرنسی ڈیلرز کے مطابق حکومت کی جانب سے عائد پابندی کی صورت میں کسی بھی 40 لاکھ روپے سے زائد اشیاء کی خرید و فروخت پر آمدن ظاہر کرنا ضروری ہو گیا ہے اس لیے سرمایہ کاری پرائز بانڈز اور حکومت کی سیونگ اسکیم کی جانب منتقل ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری کے رحجانات میں گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔


یہ خبر 24 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں