لنڈی کوتل: پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور قبائلی عمائدین کے مابین مذاکرات کا عمل جاری کرنے پر اتفاق ہو گیا۔

خیبر پختونخوا کے رکن قومی اسمبلی حاجی شاہ جی کے گھر پر پی ٹی ایم اور قبائلی سرداروں کی ملاقات ہوئی۔

واضح رہے کہ مذکورہ ملاقات کے حوالے سے پشاور میں 18 اپریل کو دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کی تاریخ اور مقام طے ہوا تھا۔

یہ پڑھیں: لاہور: پشتون تحفظ موومنٹ کی ریلی سے قبل کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن

شاہ جی گل نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جرگہ اراکین نے پی ٹی ایم کے تمام مطالبات کو جائز اور آئین کے مطابق قرار دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ‘ہم پی ٹی ایم کی ٹیم کے مشکور ہیں کہ انہوں نے آئین اور قانون کے مطابق قبائلی جرگہ سے مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا’۔

شاہ جی نے بتایا کہ پی ٹی ایم کی ٹیم اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد اگلے مذاکراتی عمل کی تاریخ اور مقام بتائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ‘اگلے مذاکراتی مرحلے میں جرگہ ریاستی ترجمان سے مل کر پی ٹی ایم کے مطالبات پیش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پختون تحفظ موومنٹ کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں‘

رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ ‘ریاستی اداروں’ نے ان کو یقین دلایا ہے کہ وہ پی ٹی ایم کے تمام تر جائزمطالبات کے حل کے لیے بھرپور تعاون کریں گے۔

سیکیورٹی افسرکے مطابق ‘پی ٹی ایم کے تحفظات جائز ہیں اور مسئلے کے حل کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں’۔

دوسری جانب پی ٹی ایم کے رہنما داور نے بتایا کہ ‘ہماری جانب سے مذاکرات کا دوسرا مرحلہ اپنے ساتھیوں کی مشاورت کے بعد شروع ہوگا جو گزشتہ روز کے جرگہ کا حصہ نہیں بنے سکے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم جرگہ کو اگلی مذاکراتی نشست کے لیے وقت اور مقام کے بارے میں اپنے پی ٹی ایم قیادت سے مشاورت کے بعد بتائے گی۔

مزید پڑھیں: پشاور:پی ٹی ایم کا رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر پر احتجاج

پی ٹی ایم رہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کا پی ٹی ایم کے ورکرز کے ساتھ رویہ غیر تسلی بخش ہے اور اراکین جرگہ پر زور دیا کہ وہ اعتماد اور یقین کا ماحول بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوات، کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں پی ٹی ایم عوامی جلسے میں اپنا موقف پیش کرے گی۔

خیال رہے کہ جرگہ میں شرکت سے قبل پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے واضح کیا تھا کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کے مطالبے غیر مشروط بازیابی یا تمام لاپتہ افراد کی رہائی سے متعلق نہیں تھے۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: بلوچستان: پختون حقوق کیلئے احتجاج کرنے والے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ

ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کرنا ریاستی اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پی ٹی ایم کی سول اور عسکری افسران کے ساتھ یہ پہلی ملاقات نہیں ہے، اس سے قبل پی ٹی ایم کے رہنما نے 9 ڈویژن کے جنرل افسر کمانڈنگ سے ملاقات کی تھی جبکہ پشاور میں ڈسٹرکٹ اور صوبائی انتظامیہ کے افسران سے علیحدہ نشستیں ہوئیں۔


یہ خبر 26 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں