لاہور: الیکش کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابات سے قبل وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں بھرتیوں اور فنڈز کی منتقلی پر لگائی گئی پابندی سے عدلیہ کو مستثنیٰ قرار دے دیا۔

اس ضمن میں پنجاب کے چیف سیکریٹری کی جانب سے جای کردہ تازہ ہدایات کی نقل ڈان کو موصول ہوئی، جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ بھرتیوں اور فنڈز کی منتقلی سے متعلق پابندیوں کا اطلاق اعلیٰ اور ماتحت عدالتوں پر نہیں ہوتا۔

الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ عدلیہ کو فنڈ کی منتقلی کی پابندی سے استثنیٰ دیے جانے کی ضروری ہدایات جاری کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کردی

واضح رہے کہ 11 اپریل کو الیکشن کمیشن نے وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کیے تھے کہ یکم اپریل کے بعد کوئی نئی ترقیاتی اسکیم نہ شروع کی جائے، مزید یہ کہ پبلک سروس کمیشن کے علاوہ کسی اورادارے میں نئی بھرتیاں نہ کی جائے۔

خیال رہے الیکشن سے قبل لگائی گئی اس پابندی میں گیس پائپ لائن کی تنصیب، بجلی کی فراہمی، سڑکوں کی مرمت اور پانی فراہمی کی اسکیمیں شامل ہیں، اس کے ساتھ بلدیاتی اداروں کو بھی مذکورہ اسکیموں کے لیے ٹینڈر جاری کرنے سے روکا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی منصوبوں پر عوامی نمائندوں کے نام کی تختیاں لگانے پر پابندی عائد

اس سلسلے میں اپنے بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل اس قسم کی اسکیمیں شروع کرنا انتخابی نتائج پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بھرتیوں اور نئی اسکیموں کے لیے فنڈز کے اجرا پر پابندی کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ میں داخل کی گئی، جس میں کہا گیا کہ یہ پابندی، پانچ سالوں میں حکومت کی جانب سے عوام کی بھلائی کے لیے کیے گئے تمام کاموں پر پانی پھیر دینے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’الیکشن شیڈول سے قبل بھرتیوں اور ترقیاتی کاموں پر پابندیاں نامناسب‘

اسی تناظر میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں نئی ترقیاتی اسکیموں اور منصوبوں پر لگائی گئی پابندی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا، اوران کا کہنا تھا کہ اس سے انتخابات سے قبل حکومت کا کام رک جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 26 اپریل 2018 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں