اسلام آباد: حکومت کی جانب سے مالی سال 18-2017 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ مشیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل آج پیش کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے موجودہ دور حکومت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ 5 مرتبہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کی، تاہم اس مرتبہ ملک میں وزیر خزانہ کا عہدہ خالی ہونے کے باعث مشیر خزانہ یہ رپورٹ پیش کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق مالی سال 18-2017 کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح 5.79 فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا تھا، جو حاصل نہیں ہوسکا، تاہم اقتصادی ترقی کی شرح 12 سال میں سب سے زیادہ رہی۔

مزید پڑھیں: ٹیکس کے حوالے سے بجٹ خدشات دور کرکے ہی ترقی ممکن

رواں مالی سال برآمدات 24 ارب 50 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ اس کا ہدف 23 ارب 10 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا تھا، اسی طرح مالی سال 18-2017 میں درآمدات میں بھی اضافہ ہوا اور یہ 53 ارب 10 کروڑ ڈالر رہیں۔

مالی سال 18-2017 میں تجارتی خسارہ 28 ارب 60 کروڑ ڈالر جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں اضافہ ہوا اور یہ 13 ارب 70 کروڑ ڈالر رہا۔ مالی سال 18-2017 میں سروسز کے شعبے کی پیداوار 6.43 فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف 6.44 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

رواں مالی سال زرعی شعبے نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، زرعی شعبہ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، جس کے تحت فصلوں کی پیداوار 33.83 فیصد رہی جبکہ اہم فصلوں کی پیدوار 3.57 اور دیگر فصلوں کی پیدوار3.33 فیصد رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت معاشی اصلاحات میں کامیاب، اداروں کی نجکاری میں ناکام‘

تاہم مالی سال 18-2017 میں صنعتی شعبہ پیداوار کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور 7.3 فیصد ہدف کے مقابلے میں صنعتی شعبے کی پیداوار 5.8 فیصد رہی۔

رواں مالی سال مینوفیکچرنگ لے شعبے کی پیداوار 6.24 فیصد، بڑی صنعتوں کی پیداوار 6.13 اور چھوٹی صنعتوں کی پیداوار 8.18 فیصد رہی۔

مالی سال 18-2017 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کی ٹیکس کی وصولیاں 4 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی، تاہم سرمایہ کاری اور قومی بچت کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں