اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، وفاقی وزیر عابد شیر علی ، سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے خلاف دائر عدلیہ مخالف مقدمات کی درخواستیں نمٹادیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کی اور درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔

یہ پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر: لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ دوبارہ تشکیل

درخواست گزار محمود اختر نقوی نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی توہین کی جس پر چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ ‘وزیر اعظم کا بیان عدلیہ مخالف نہیں ہے‘

وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے خلاف توہین عدالت کیس

چیف جسٹس نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے خلاف توہین عدالت کیس کو غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردیا۔

واضح رہے کہ راجا فاروق حیدر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں دیگر اراکین کے ساتھ شرکت کی تھی بعد ازاں پریس کانفرس کے دوران مبینہ طور پر یہ بیان دیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کے بعد سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ پاکستان سے الحاق کریں یا کسی اور ملک سے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم صفدر کی عدلیہ مخالف تقریر: تیسری مرتبہ بینچ تحلیل

علاوہ ازیں وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کسی دوسرے ملک سے الحاق کے بیان کی سختی سے تردید کی اور وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ کشمیری الحاقِ پاکستان کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے‘۔

رحمٰن ملک توہین عدالت کیس سے بچ گئے

سپریم کورٹ نے سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی غیر مشروط معافی مانگنے پر واپس لے لی۔

دوران سماعت وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور محمود اختر نقوی کی کی جانب سے دوران سماعت اونچی آواز بولنے پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔

رحمٰن ملک نے کہا کہ توہین عدالت کا کیس دائر کرنے والا درخواست گزار بلیک میلر ہے۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر سے متعلق فیصلہ: ’باقاعدہ جعلی خبر چلوائی اور عدلیہ پر حملہ کیا گیا‘

جس پر محمود اختر نقوی نے جواب دیا کہ ‘رحمٰن ملک بلیک میلر ہونے کاثبوت دیں‘۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ‘رحمٰن ملک آپ کبھی وزیر یا سینیٹر رہے ہیں عدالت میں اس انداز میں بات کرتے ہیں’۔

جس پر رحمٰن ملک نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ کہ ان کے کان کے پردے دھماکے میں متاثر ہوئے ،سماعت میں دقت ہے ، میرے اوپر الزامات لگ رہے ہیں۔

دوران سماعت رحمٰن ملک نے واضح کیا کہ ‘عدالت نے ہمیشہ ارکان پارلیمنٹ کی عزت کی ہے’۔

دیگر توہین عدالت کیسز

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و توانائی عابد علی شیر علی کے خلاف توہین عدالت درخواستیں بھی خارج کردیں

واضح رہے درخواست گزار محمود اختر نقوی نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ عابد شیر علی کی ہدایت پر عدالت عظمیٰ کی بجلی کاٹی گئی۔

جس پر توہین عدالت نے ریمارکیس دیئے کہ ‘یہ توہین عدالت کا معاملہ نہیں ہے’ اور درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔

بعدازاں چیف جسٹس نے کہا کہ محمود اختر نقوی آپ نے سینکڑوں درخواستیں دائرکررکھی ہیں، بتادیں کتنی درخواستیں باقی ییں’۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر عبوری پابندی عائد

اسی دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے این ایف کے خلاف حنیف عباسی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی۔

عدالت عظمیٰ نے دریافت کیا کہ ‘یہ بتائیں توہین عدالت کی درخواست کا معاملہ کیا ہے’۔

حنیف عباسی نے کہا کہ ‘میں پرانا سیاسی ورکر ہوں’، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات میرے لیے غیر متعلقہ ہے۔

عدالت نے اے این ایف کے خلاف حنیف عباسی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی۔

رحمٰن ملک کی کمرہ عدالت سے باہر صحافیوں سے بات چیت

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سوال ہی پیدا ہی نہیں ہوتا کہ میں توہینِ عدالت کا مرتکب ہوجاؤں‘۔

رحمٰن ملک نے بتایا کہ انہوں نے آج عدالت عظمیٰ سے غیر مشروط معافی بھی مانگی ہے۔

سابق وزیرداخلہ نے قدرے جذباتی انداز میں کہا کہ ’میں مانتا ہوں کہ میرا تعلق کسی مِڈل کلاس گھرانے سے ہے، لیکن کسی کو یہ حق نہیں کہ میرے والدین کے خلاف بات کرے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میری آواز اس لیے اونچی ہوئی تھی کہ پٹیشنر بات کرنے کا موقع نہیں دے رہا تھا، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس کی پٹیشن لگ جاتی ہے اور میری نہیں لگتی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار ایک بلیک میلر ہے، اس کا ذریعہ معاش کیا ہے اور یہ کس کے کہنے پر کام کرتا ہے، یہ سب بے نقاب کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں