سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ’ووٹ کو عزت دو‘ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ووٹ کو عزت ملے گی تو ملک ترقی کرے گا اور مسائل حل ہوں گے۔

اسلام آباد میں پارٹی کے راولپنڈی ڈویژن کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ماہِ رمضان میں سحر اور افطار ہی ہماری انتخابی مہم ہوگی اور مجھے معلوم ہے کہ عوام مجھ سے محبت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

ان کا کہنا تھا کہ آج تک نیب کے پاس کوئی ایسا کیس نہیں ہے، جس میں کرپشن کا ذکر نہ ہو لیکن جہاں تک ہمارے کیس کا سوال ہے وہ صرف ہماری خاندانی جائیداد کے گرد گھومتا ہے، جو 1964 سے شروع کیا گیا، جب میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہماری فیکٹری لے کر اسے قومی اثاثہ بنا لیا، جس کے بعد میرے والد نے دوسری جائیداد بنائی لیکن اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے پوچھا جارہا ہے کہ فیکٹریاں کیسے لگائیں لیکن اربوں روپے کھانے والوں سے کوئی سوال نہیں پوچھ رہا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں جیل میں رہا اور جلا وطنی بھی کاٹی لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر بھی مجھے عزت دی اور تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنایا، جس کے بعد مجھے اس بات کی امید تھی کہ میرے ساتھ ہونے والی زیادتی اب ختم ہوجائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا اورعدلیہ بحال ہوئی اور مجھے فخر ہے کہ ہمارے پاس ایسے لوگ موجود ہیں جو ڈرنے والے نہیں ہیں اور وہ ہر صورتحال سے نمٹنے کو تیار ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ قائد اعظم کے بعد وہ لوگ جنہیں عوام نے ووٹ دیا ان میں ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو اور نواز شریف شامل ہیں اور پاکستان کے عوام نے ہمیں ہمیشہ عزت سے نوازا ہے لیکن کیا وجوہات ہیں کہ یہاں کسی وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی مدت پوری نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کی اداروں پر تنقید نامناسب'

انہوں نے کہا کہ یہاں روایت پڑ گئی کہ کسی کو جلاوطن کردیا جائے یا ہتھکڑیاں لگا دی جائیں اور یہ سب یہاں منتخب وزراء اعظم کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے دور اقتدار میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور سی پیک پر بھی کام شروع ہوچکا تھا، اس کے علاوہ نیلم جہلم اور نندی پور جیسے منصوبوں پر کام کیا اور کئی نئے منصوبے تعمیر کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے لیے کام کیا اور بڑے بڑے منصوبے بنائے لیکن مجھ پر پھر سے ایک اور مقدمہ تیار کیا جارہا ، جس میں مجھ پر الزام لگایا کیا ہے کہ رائیونڈ کی سڑک میں نے چوڑی کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف اتنی بڑی جنگ لڑی، جس میں ہمارے فوج اور پولیس کے جوانوں اور عام شہریوں نے قربانیاں دی ہیں لیکن کیوں اس قربانیوں کو باہر نہیں سمجھا جاتا؟ کیوں ہماری بات نہیں مانی جاتی اور کیوں ہمارا نظریہ نہیں سمجھا جاتا؟ میں انہی تمام معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر، نواز شریف ‘تاحیات قائد’ منتخب

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوگئے ہیں اور اسٹاک مارکیٹ کی بھی بری صورتحال ہے لیکن میرے دور میں ایسا نہیں تھا اور معیشت بہتر تھی۔

اس موقع پر نواز شریف کی جانب سے ملک بھر میں جلسے، جلوسوں کا پلان ترتیب دیتے ہوئے کارکنون کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے علاقوں میں عوامی رابطہ مہم چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی سے گئے ہیں وہ ہمارے تھے ہی نہیں اور ان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پارٹی میں جذبہ موجود ہے اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری کامیابی کو آگے بڑھانا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 26, 2018 05:27pm
اربوں روپے کھانے والوں سے سوال پوچھنا نواز شریف کا کام تھا، اسی طرح علی بابا چالیس چوروں کو سڑکوں پر گھسیٹنا ہونا یا بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنا۔ جو انھوں نے مفاہمت اور ایک باری تمہاری ایک باری میری کی وجہ سے نہیں کیے۔ حکومت کرتے وقت نواز شریف کو یہ سب یاد نہیں تھا