انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے آئندہ فیوچر ٹور پروگرام سے 2021 کی چیمپیئنز ٹرافی کو ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ ورلڈ ٹی20 کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے انعقاد کی منظوری دے دی۔

ممبئی میں جاری 5 روزہ اجلاس میں آئی سی سی کے اراکین نے 2019 سے 2023 کے نئے فیوچر ٹور پروگرام کا اعلان کردیا ہے جس میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ چیمپیئنز ٹرافی 2021 کی جگہ ورلڈ ٹی20 کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس طرح 2020 کے بعد 2021 میں ورلڈ ٹی20 کے انعقاد کی بدولت لگاتار دو سال ٹی20 ایونٹ منعقد کیا گا جبکہ بھارت کے احتجاج کے باوجود آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کو ختم کردیا گیا ہے۔

2021 کا ورلڈ ٹی 20 بھارت میں منعقد ہو گا جس میں 16 ٹیمیں شرکت کریں گی۔

یہ آئی سی سی کی تاریخ میں دوسرا موقع ہے کہ لگاتار 2 سال ورلڈ ٹی20 کا انعقاد ہو گا جہاں اس سے قبل 2009 اور 2010 میں بھی لگاتار دو سال ورلڈ ٹی20 کھیلا گیا تھا۔

آئی سی سی اراکین نے 2019 سے 2023 تک جس نئے فیوچر ٹور پروگرام کا متفقہ طور پر منظوری دی ہے اس میں 2019 اور 2023 میں ورلڈ کپ کے انعقاد کے ساتھ 2020 اور 2021 میں آئی سی سی ورلڈ ٹی20 شامل ہے۔

2021 اور 2023 میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ ورلڈ کپ کوالیفکیشن لیگ 2020 سے 2022 تک کھیلی جائے گی۔

اجلاس کے دوران دنیا بھر میں ٹی20 لیگ کے انعقاد کا سراہا گیا لیکن ساتھ ساتھ عالمی کرکٹ کو کھلاڑیوں کے لیے پرکشش بنائے رکھنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس سلسلے میں آنے والے مسائل کے حل کے لیے بورڈ نے ایک چھوٹے ورکنگ گروپ کے قیام کی منظوری دی جو رواں سال کے آخر تک اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔

واضح رہے کہ بھارت نے 2021 میں چیمپیئنز ٹرافی کی جگہ ورلڈ ٹی20 کے انعقاد کی مخالفت کی تھی کیونکہ بھارت کا دعویٰ تھا کہ اس کے نتیجے میں انہیں کم از کم 30ملین ڈالر کا نقصان ہو گا لیکن آئی سی سی چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ اجلاس میں بھارت کے نمائندہ امیتابھ چوہدری بھی موجود تھے جنہوں نے 2021 میں ورلڈ ٹی20 کے انعقاد کے حق میں ووٹ دیا۔

انہوں نے اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ٹی20 کے انعقاد کا فیصلہ کرکٹ کے کھیل کی ترقی اور بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ ٹیسٹ اور ون ڈے جیسے کھیل کے طویل فارمیٹس کو متاثر نہیں کرے گا۔

رچرڈسن نے مزید کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کا ایونٹ ورلڈ کپ سے ملتا جلتا تھا اور دونوں ایونٹس میں فرق کرنا بہت مشکل تھا اسی لیے اسے ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں