واہگہ بارڈر پر قومی ٹیم کے دورے کے دوران فاسٹ باؤلر حسن علی کا جارحانہ انداز بھارتی شائقین کو شدید ناگوار گزرا ہے اور انہوں نے حسن پر حد سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا ہے تاہم چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے لگائے تربیتی کیمپ کے اختتام کے بعد قومی ٹیم نے واہگہ بارڈر کا دورہ کیا تھا اور اس دوران حسن علی نے اپنے روایتی انداز میں بھارتی فوجیوں کو للکارا تھا۔

تاہم اس دوران حسن علی نے اپنے روایتی انداز سے ہٹ کر سرحد پر تعینات فوجیوں کے انداز میں سینے پر ہاتھ مارنے کے ساتھ ساتھ بھارتی فوجیوں کو گھورتے ہوئے کبڈی کھلاڑیوں کے انداز میں اپنی ران پر بھی ہاتھ مارا۔

حسن علی کے اس انداز کو واہگہ بارڈ پر موجود تماشائیوں اور سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین نے بہت پسند کیا لیکن بھارتی تماشائیوں کو پاکستانی فاسٹ باؤلر کی یہ حرکت بالکل نہ بھائی اور انہوں نے حسن علی کو تنبیہ بھی کی۔

ایک بھارتی شائق نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھائی ایسا نہ کریں، اپنے پلیٹ فارم کو کسی تعمیری کام کے لیے استعمال کریں، نفرت نہ پھیلائیں۔

تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے حسن علی کے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دینے کا مطالبہ کیا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمارے قومی کرکٹرز ہمیشہ واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب میں شرکت کے لیے جاتے ہیں اور یہ بدقسمتی ہے کہ سوشل میڈیا نے اسے سیاسی رنگ دیا، حسن ایسا ہمیشہ وکٹ لینے کے بعد کرتے ہیں۔

2 ٹیسٹ، 20 ون ڈے اور 16 ٹی20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے حسن علی نے 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی میں 13 وکٹیں لے کر پاکستان کو چیمپیئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس کارکردگی کے بعد عالمی نمبر ایک باؤلر بن گئے تھے۔

تاہم حسن علی کو تنقید کا نشانے والے کی نظر سے شاید اظہر علی کی ٹوئٹ نہیں گزری جنہوں نے اسی تقریب کے بعد دونوں ملکوں کے سرحدی محافظوں کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آگے بڑھنے واحد راستہ امن ہے اور اس تصویر میں حسن علی بھی موجود ہیں۔

2008 میں ممبئی حملوں کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات کرکٹ میں بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے 2ٹی ٹوئنٹی اور 3 ایک روزہ میچوں کی سیریز کیلئے ہندوستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔

تاہم 2014 میں نریندرا مودی کی زیر قیادت ہندوستانی حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونا شروع ہو گئی اور روایتی حریف صرف آئی سی سی ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کے مدمقابل آتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں